قابض صہیونی فوج اور پولیس کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارےکے تاریخی شہرالخلیل کی تاریخی جامع مسجد ابراہیمی میں فلسطینی شہریوں کی نمازوں کیادائی اور اذان پر پابندیوں کا ناروا اور غیرقانونی سلسلہ بدستور جاری ہے۔رپورٹس کےمطابق جولائی 2023ء میں مسجد ابراہیمی کے دروبام 54بار اذان سے محروم رہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الخلیل شہر کے محکمہ اوقاف ومذہبیامور کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذان اور نمازپر صہیونی پابندیوں میں غیر معمولی اضافہ سامنے آیا ہے۔ جولائی کے مہینے میں یہودیوںکے مذہبی تہواروں کی آڑ میں تاریخی مسجد میں نماز کی ادائی پر54بار پابندی عاید کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذانوں اور نمازوںکی ادائی پرپابندی مذہبی آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے اور صہیونی یہ غیرقانونی کارروائیاںروز مرہ کی بنیاد پر کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین کے تاریخی شہر الخلیل میں قائم مسجد ابراہیمیجسے حرم ابراہیمی بھی کہا جاتا ہے کی نسبت جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلامکی نسبت کی جاتی ہے۔ وہیں پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مزار بھی ہے۔ سنہ 1994ء میںایک یہودی دہشت گرد نے مسجد میں نماز فجر کے وقت گھس کر نمازیوں پر حملہ کردیا تھاجس کے نتیجے میں 29 نمازی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کو بنیاد پر بنا کر اسرائیل نے مسجد ابراہیمی کو دوحصوں میں تقسیم کردیا۔ مسجد کا 45 فی صد حصہ مسلمان نمازیوں کے لیے جب کہ 55 فی صدیہودی انتہا پسندوں کے لیے مختص کیا گیا۔ مسجد کی زمانی اعتبار سے بھی تقسیم کی گئی۔اس تقسیم کے باوجود مذہبی مواقع کی آڑ میں اسرائیلی انتظامیہ مسلمانوں کو مسجد ابراہیمیمیں داخل ہونے پراکثر پابندی عاید کیے رکھتی ہے۔
ادھر جولائی میں اسرائیلی فوج کی فول پروف سکیورٹی میںہزاروں یہودیوں نے 21 بار مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بےحرمتی کی۔