کل منگل کوصہیونی قابض جیل انتظامیہ نے قیدی نائل البرغوثی کو”نفحہ” جیل سے "الجلمہ” تفتیشی مرکز منتقل کر دیا۔
کلب برائے اسیران نےایک بیان میں کہا ہے کہ نائل البرغوثیکی جیل سے تفتیشی مرکز منتقلی کی وجوہات کے بارے میں کوئی اضافی معلومات دستیاب نہیں۔وہ مسلسل چار دھائیوں سے اسرائیلی جیلروں کی بدسلوکی، انتقام اور اور ظالم کا شکارہیں۔
کلب برائے اسیران نے 65 سالہ قیدی برغوثی کے حوالے سے قابض جیلانتظامیہ کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا۔
قابض ریاست نے نائلکی اہلیہ اور بہن کو حال ہی میں ان سے ملنے سے روک دیا تھا۔ خیال رہے کہ ان کےقریبی رشتہ داروں میں ان کی اہلیہ اور بیوی کے سوا باقی سب لوگ وفات پار چکے ہیں۔
گذشتہ نومبر میں فلسطینی اسیر نائل البرغوثی اسرائیلی غاصبکی جیلوں میں اپنے 43 ویں سال میں داخل ہوئے، جن میں سے انہوں نے 34 سال مسلسل قیدمیں گزارے جو کہ قابض جیلوں میں اسیران کی فلسطینی قومی تحریک کی تاریخ کا طویل تریندورانیہ ہے۔ .
نائل البرغوثی کو پہلی بار اس وقت گرفتار کیا گیا جب ان کی عمر21 سال تھی اور انہیں 1978ء میں عمر قید اور18 سال کی سزا سنائی گئی۔
البرغوثی قید سے باہر صرف 32 ماہ رہے جب انہیں 2011ء میںاسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی جانب سے اپنے مغوی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلےوفا الاحرار معاہدے کے ایک حصے کے طور پر رہا کیا گیا تھا۔
قابض فوج نے 2014 میں ایک بڑے پیمانے پر گرفتاری مہم شروعکی جس میں البرغوتی کو دوبارہ گرفتار کیاگیا۔ معاہدے کےتحت رہا ہونے والے 48 افرادکو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔