صہیونی قابض فوج نے منگل کی شام جنوبی مقبوضہ مغربی کنارے کےعلاقے الخلیل میں ایک فلسطینی بچے کو براہ راست گولی مار کر شہید کردیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسے سرکاری طور پر عوامی اتھارٹیبرائے شہری امور کی جانب سے السموع قصبے کے قریب اسرائیلی قابض فوج کی گولیوں سے بچےمحمد فرید شوقی الزعاریر کی شہادت کی اطلاع دی گئی۔ الزعاریر کی عمر 15 سال تھی۔
فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج نے قصبے کی زمینوںپر طاقت کے ذریعے قائم کی گئی بستی "اشتموع” کے قریب بچے پر براہ راست گولیاں برسائیں اور اس کی لاش کوقبضے میں لینے سے پہلے ایمبولینس کے عملے اور شہریوں کو اس تک پہنچنے سے روک دیا۔
عبرانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ایک فوجی نے ایک فلسطینی پر گولیچلا دی، جس سے وہ زخمی ہو گیا۔ بعد ازاں اس کی شہادت کی تصدیق کردی گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کو جان سے مارنے کے بعدعموما ان کی طرف سے چاقو حملوں کا من گھڑت دعویٰ کیا جاتا ہے۔ الزعاریر کی شہادتکے بعد بھی یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس نے یہودی آباد کاروں پر چاقو سے حملے کی کوششکی تھی۔
بعد ازاں مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج نے شہید بچے محمدالزعاریر کے اہل خانہ کو عتصیون حراستی مرکز میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا۔
قابض فوج اکثر اسرائیلی چوکیوں کے قریب فلسطینیوں پر گولیاںچلاتی ہے اور ان کے خلاف چھرا گھونپنے کی مشتبہ کوششوں کے الزامات کے تحت انہیں ماورائےعدالت قتل کردیتی ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب کل منگل کو ایکدوسری کارروائی میں ایک فلسطینی نوجوان شہید جب کہ چھ یہودی آباد کار زخمی ہوگئےتھے۔