مسجد اقصیٰ ٹرسٹیز اتھارٹی نے عالمی برادری کی خاموشی کی روشنیمیں مسجد اقصیٰ کو مسمار کرنے اور مبینہ ہیکل کی تعمیر کے لیے صہیونی قابض ریاست کے تیز رفتار اقدامات سے خبردار کیا ہے۔
الاقصیٰ بورڈ آف ٹرسٹیز کے ایک رکن فخری ابو دیاب نے اخباریبیانات میں کہا کہ "قابض ریاست مسجد اقصیٰ میں جمود کو تبدیل کرنے کی کوشش میںجرات مندانہ، سنجیدہ اور انتہائی تیز قدم اٹھا رہی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ قابض مسجد اقصیٰ کو یہودیانےمنصوبوں کو عملیجامہ پہنانے کے لیے مرحلہ وار طریقہ اپنایا جا رہا ہے۔ دشمن نے کھدائی کے ذریعے اسکی خصوصیات کو تبدیل کرنے اور اس پر اپنا کنٹرول مسلط کرنے کے لیے ایک طویل راستہ طےکیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ قابض حکومت قابض ریاست میں داخلی تعطلسے نکلنے کے لیے نام نہاد ہیکل گروپوں کی حمایت کرتی ہے۔ مسجد اقصیٰ کی حمایت کےحوالے سے عرب حکومتوں کی لا پرواہی اور ذمہ داریوں سے سبکدوشی یہودیوں کو مسجداقصیٰ کے حوالے سے اپنے مذموم عزائم عملی جامہ پہنانے کاموقع مل رہا ہے۔
ابو دیاب کا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں مسجد اقصیٰ کےخلاف سازشوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آئے گا اور اس کے صحنوں میں دراندازیاور دھاووں کی تعداد بھی بڑھے گی۔
قبل ازیں یروشلم میں محکمہ اسلامی اوقاف کے ڈپٹی ڈائریکٹر ناجحبکیرات نے تصدیق کی تھی کہ قابض حکومت بیت المقدس کو یہودیوں کا دارالحکومت بنانے کےلیے مسجد اقصیٰ کی جگہ بیت المقدس کی تعمیر کے منصوبے کو اپنا رہی ہے اور وہ اس پرکام کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "جب سے انتہائی دائیں بازو کی حکومتنے اقتدار سنبھالا ہے ہم مسجد اقصیٰ کے معاملے میں کسی بھی سنگین پیش رفت اور اس میںحقیقت میں تبدیلی کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں۔”
یروشلم کے محقق جمال عمر نے وضاحتکی کہ ہیکل انسٹی ٹیوٹ اور میوزیم کے قیام کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ اس حوالے سے کہنذرانے پیش کرنے، قربانی کے جانور ذبح کرنے، پاک کرنے اور ہیکل کے پہاڑ پر چڑھنے کےطریقے اور خاص طور پر بنائے گئے برتن تیار کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم مسجد اقصیٰ کے لیے ایک انتہائیخطرناک مرحلے کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ قابض ریاست "تیسرے ہیکل ” کے لیےمنصوبے قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
جولائی 2023 میں 6558 آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا،جو اس سال کے آغاز کے بعد دیگر مہینوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔