جمعه 15/نوامبر/2024

لبنان میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان جھڑپیں؛

اتوار 30-جولائی-2023

لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں دو روز سے جاری جھڑپوں میں چھے افراد جان سے گئے ہیں۔ عین الحلوہ کیمپ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے دھڑے فتح کے کارکنوں کی شدت پسندوں کی حمایت کرنے والے حریف گروہوں کے خلاف جھڑپیں ہوئی ہیں۔

لبنان کے جنوب میں واقع ساحلی شہر صیدا کے قریب واقع عین الحلوہ کیمپ میں اتوار کے روز گھات لگا کر کیے گئے حملے میں فتح کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا اور اس میں اس کے متعدد ساتھی زخمی ہو گئے۔

ایک سکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ ان میں سے چار افراد بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ہیں اور اتوار کے روز کیمپ میں وقفے وقفے سے جھڑپوں میں شدت آ گئی۔

جھڑپوں کا آغاز گذشتہ روز سخت گیر انتہا پسندوں سے ہمدردی رکھنے والے ایک گروپ کے رہنما پر قاتلانہ حملے سے ہوا تھا جس میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔ اس کے بعد فتح کے ہیڈکوارٹر پر مسلح عسکریت پسندوں نے دھاوا بولا تھا اور فائرنگ کی۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ متحارب گروپوں کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے بعد دکانوں نے اپنے دروازے بند کر دیے اور کچھ لوگ لبنان میں فلسطینیوں کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ سے فرار ہوگئے ہیں۔ لبنانی فوج کا کہنا ہے کہ ایک مارٹر اس کے ہیڈ کوارٹر کے اندر گرا جس کے نتیجے میں ایک فوجی زخمی ہوگیا۔

فلسطینی پناہ گزینوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے تحت ادارے اُنروا نے کہا ہے کہ وہ عین الحلوہ میں مقیم قریباً 50 ہزار افراد کو بنیادی سہولیات مہیا کرتا ہے۔

لبنان میں اُنروا کے ڈائریکٹر ڈوروتھی کلاؤس نے ایکس میسجنگ پلیٹ فارم پر ایک پیغام میں کہا کہ ایجنسی نے ’’تمام عسکریت پسند فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور اقوام متحدہ کے احاطے کا احترام کریں‘‘۔

انھوں نے مزید بتایا کہ تازہ جھڑپوں میں اُنروا کے زیراہتمام دو اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے۔اس کیمپ میں متحارب فلسطینی تنظیموں کے درمیان تنازعات اکثرمہلک تشدد کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔

واضح رہے کہ لبنان میں قائم 12 فلسطینی کیمپوں میں قریباً چار لاکھ پناہ گزین رہ رہے ہیں جو اسرائیل اور اس کے عرب ہمسایہ ممالک کے درمیان 1948 کی جنگ کے بعد بے گھر ہونے والوں کی آل اولاد ہیں۔ یہ مہاجر کیمپ بنیادی طور پر لبنانی سکیورٹی سروسز کے دائرہ اختیار سے باہر واقع ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی