قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شہر قلقیلیہ پر دھاوا بول دیا اور ایک لڑکے کو گولی مار کر شہید کردیا۔
وزارت صحت نے بتایا کہ 14 سال کے فارس شرحبیل ابو سمرہ کو سر میں گولیاں لگیں۔ اس قلقیلیہ کے سرکاری ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کا اعلان کردیا۔
قابض صہیونی فوج نے قلقیلیہ کے مغربی علاقے میں واقع ’’ النقار محلے‘‘ پر پر دھاوا بولا جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ اس دوران قابض فوجیوں نے شہریوں اور ان کے گھروں پر براہ راست اور ربڑ کے خول میں لپٹی دھاتی گولیاں برسائیں۔ صوتی بم اور اشک آور گولے داغے۔
بدھ کی شام اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے رام اللہ کے الطیرہ محلے میں ایک ایک صحافی زخمی ہوگیا تھا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ عودیہ سیٹلائٹ چینل کا نامہ نگار یوسف شھدیہ اس وقت قابض فوج کی گولیوں سے زخمی ہو گیا جب وہ الطیرہ کے محلے میں ہونے والی جھڑپوں کی کوریج کر رہا تھا۔
قابض افواج نے محلے پر دھاوا بولا اور طنوس کی عمارت کے سامنے جمع ہوگئے۔ الریحان کے مضافاتی علاقے کی طرف جانے والی سڑک کے شروع میں ایک فوجی چوکی قائم کر دی۔ اس دوران متعدد یہودی آباد کاروں نے اس جگہ پر دھاوا بول دیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق قابض فوج نے دراندازی کا مقابلہ کرنے کے لیے نکلنے والے درجنوں نہتے نوجوانوں پر گولیاں، صوتی بم برسائے گئے اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔
بدھ کی صبح نابلس کے العین کیمپ میں قابض فوج کی جانب سے ایک گھر کو گھیرے میں لینے کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں کے دوران 23 سالہ محمد عبدالحکیم نعیم ندا سینے میں زندہ گولیاں لگنے سے ہلاک ہو گیا۔
سیرین آبزرویٹری کے مطابق بچے ابو سمرہ اور نوجوان ندا کے بڑھنے سے اس سال کے آغاز سے اب تک شہداء کی تعداد 210 ہو گئی ہے۔ ان شہدا میں 39 لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں۔ شہید ہونے والی ان بچوں کی عمریں 8 سے 11 سال تک تھیں۔