پنج شنبه 01/می/2025

چھ ماہ میں اسرائیلی فوج نے 570 فلسطینی بچے گرفتار کرلیے

پیر 24-جولائی-2023

صیہونی قابض فوج نےرواں سال 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران 570 کمسن فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا جن میںمقبوضہ بیت المقدس سے 435 بچے بھی شامل ہیں۔

 

فلسطین سینٹر فارپریزنر اسٹڈیز کے ترجمان ریاض الاشقر نے کہا کہ سال کی پہلی ششماہی کے دوران اٹھارہسال سے کم عمر کے بچوں کی گرفتاری کے کیسز 570 تک پہنچ گئے، جو کہ پچھلے سال کے اسیعرصے کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہے جب پچھلے سال کم عمر بچوں کی گرفتاری کے کیسز485 تک پہنچ گئے تھے۔

 

زیر حراست افراد میںسے 29 کی عمریں 12 سال سے کم ہیں، جن میں دو بچے ریان ابو ریان 10 سال کی عمر کےہیں اور ان کا تعلق سلوان قصبے سے ہے۔ ایک10 سالہ بچہ عمر النطشہ کا تعلق بطن الحوامحلے سے ہے۔

 

قابض پولیس نے یروشلمکے بچے محمد ابراہیم العباسی جس کی عمر صرف 6 سال تھی کو اس بہانے پولیس اسٹیشن میںتفتیش کے لیے طلب کیا کہ اس کے پاس بندوق کی شکل کا پلاسٹک کا کھلونا ہے۔

 

الخلیل کی رہنے والیراما رامی ابو عیشہ جس کی عمر14 سال ہے کو مسجد ابراہیمی کے قریب ایک چوکی سے گرفتارکیا گیا۔

 

الاشقر نے وضاحت کیکہ قابض فوج نے متعدد نابالغ بچوں کو گولی مار کر زخمی کرنے کے بعد گرفتار کیا جن میںسلوان سے تعلق رکھنے والے 16 سالہ ودیع عزیز ابو روموز بھی شامل ہیں۔

 

ابو رمز کو گرفتاریکے دو دن بعد شہید کر دیا گیا تھا، وہ سلوان قصبے میں جھڑپوں کے دوران زخمی ہوئے تھے۔ان کی لاش کو اہل خانہ کے حوالے کرنے سے پہلے پانچ ماہ تک رکھا گیا تھا۔

 

قابض فوج نے محمودعلیوت جس کی عمر 13 سال، ابو مایالہ (15 سال) اور محمد العباسی (17 سال) کو سلوان قصبےسے اور امیر البیس (12 سال) کو العروب کیمپ سے شدید زخمی کرنے کے بعد گرفتار کیا۔

 

الاشقر کے مطابق قابضفوجی عدالتیں گرفتار بچوں پر بھاری جرمانے عائد کرتی رہیں، جو فلسطین کے بگڑتے ہوئےمعاشی حالات کی روشنی میں ان کے اہل خانہ پر بوجھ بنتے ہیں۔

 

سال کی پہلی ششماہیکے دوران صرف عوفر عدالت میں بچوں پر عائد کیے گئے کل مالی جرمانے کی رقم 175000 شیکلتھی۔

 

سال کی پہلی ششماہیکے دوران قابض حکام نے بچوں کی رہائی کے بعد ان کے خلاف گھروں میں نظر بندی کے درجنوںاحکامات جاری کیے۔

 

انتظامی حراست کےحوالے سے قابض عدالتوں نے 23 سے زائد انتظامی نظر بندی کے فیصلے جاری کیے، جن میں سےزیادہ تر 3 سے 6 ماہ کی انتظامی قید کے نوٹس شامل تھے۔

مختصر لنک:

کاپی