جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل کو غیر نسل پرست ریاست قرار دینے کے امریکی فیصلے کی مذمت

جمعرات 20-جولائی-2023

 

اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے صیہونی ریاست کو "غیر نسل پرست ریاست” قرار دینے کیقرارداد پر امریکی کانگریس کی ووٹنگ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس بات پرزور دیا ہے کہ یہ قرارداد غاصبانہ قبضے کے خلاف امریکی تعصب ہے اور اس کی حوصلہ افزائیکرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ قرارداد ہمارے فلسطینیعوام کے خلاف جرائم اور، ان کے قتل عام اورنسلی تطہیر کی پالیسی کی حمایت ہے۔

 

حماس نے بدھ کے روزایک پریس بیان میں کہا کہ امریکی فیصلے نے صہیونی قابض ریاست کی سیاہ تاریخ کو نظرانداز کیا، جو نہتے فلسطینیوں کے قتل عام سے بھری پڑی ہے۔ حوارہ قصبے میں قابض فوجکے تحفظ میں آباد کار گروہوں کے ذریعے کیے گئے حالیہ جرائم کو نظر انداز کر دیا ہے۔

 

حالانکہ اس حملےمیں نسل پرست یہودی شرپسندوں نے درجنوں فلسطینی دیہات منظم طریقے سے جلائے اور گھروں،کاروں اور کھیتوں کو تباہ کیا۔۔ قابض دشمن کی نسل پرستی اور ہمارے فلسطینی عوام کےخلاف نسلی تطہیر کی اس کی پالیسی کی ایک شرمناک مثال کے طور پر بڑے پیمانے پر بین الاقوامیسطح پر مذمت ہوئی ہے۔

 

حماس نے مزید کہاکہ”صیہونی حکام کے بہت سے فاشسٹ نوعیت کے بیانات دیے ہیں، جیسے کہ مجرم وزیر سموٹریچکا وہ بیان بھی سر فہرست ہے جس میں فلسطینیوں کو دوسرے درجے کے شہری کے طور پر نامنہاد "ریاست اسرائیل” میں رہنے کا انتخاب،اخراج یا قتل کرنے کا کہا گیاتھا۔

 

حماس نے اس بات کااعادہ کیا کہ غیر منصفانہ امریکی فیصلہ مجرمانہ اور نسل پرست صہیونی غاصب ریاست کیحقیقت کو تبدیل نہیں کرے گا، جس کی بنیاد نسلی تطہیر، زمین کے مالکان کو بے گھر کرنےاور ان کی جگہ غاصبوں اور قابضوں کو لانے کی پالیسی پر مبنی ہے۔

 

منگل کے روز امریکیایوان نمائندگان نے بھاری اکثریت سے اسرائیل کی حمایت میں ایک بل  منظور کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیل "نسل پرست ملک نہیں ہے” اور یہوددشمنی کی مذمت کی جاتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی