کل جمعرات کی شامکو فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے رام اللہ میںایک کارروائی کے دوران سماجی کارکن اور صحافی عقیل عواودہ کو گرفتار کر لیا۔
دوسری طرف انسانیحقوق اور صحافتی تنظیموں نے عباس ملیشیا کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسےفلسطین میں آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔
سیاسی قیدیوں کے اہلخانہ کی کمیٹی نے کل شام اطلاع دی کہ جنرل انٹیلی جنس سروس نے صحافی عقیل عواودہ کورام اللہ میں انہیں ڈیوٹی کے جگہ سے گرفتار کیا۔
عواودہ کی گرفتاریحالیہ ہفتوں میں ان کے خلاف اشتعال انگیزی اور دھمکیوں کی مہم کے بعد عمل میں آئی ہے۔
عواودہ نے پبلک پراسیکیوٹرکے سامنے وزیر اعظم محمد اشتیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جب انہیں فیس بک پلیٹ فارمپر وزیر اعظم کے آفیشل پیج تک رسائی سے روکا گیا تھا۔
صحافی عقیل عواودہاس وقت "مدا” سنٹر فار فریڈمز کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور وہ پہلے ایک مقامیریڈیو سٹیشن پر کام کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے چند ماہ قبل اس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ عقیلکو جولائی 2021 کے مہینے میں اس وقت سینے میں گولی لگی تھی جب وہ البیرہ شہر میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے سامنےاحتجاجی مظاہرے کی کوریج کر رہے تھے۔