اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) نے فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سکیورٹی حکام کی جانب سے طلباء، جماعت کے حامیوں، مزاحمتی کارکنوں اور اس کے سیاسیمخالفین کے خلاف سیاسی گرفتاری کی غیر منصفانہ پالیسی اور گھروں پر دھاوا بولنے اورنہتے شہریوں کو ہراساں کرنے، ڈرانے دھمکانے کے تسلسل کی شدید مذمت کی ہے۔
حماس نے کل منگلکو ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جارحیت ایک ایسے وقت میں ہورہی ہے جب ہمارے قابل فخر لوگ صیہونی دشمن کے جرائم، قتل عام اور مقدسات، ہماری سرزمیناور ہماری قوم کے خلاف ہونے والی خلاف ورزیوں کے مقابلے میں اس کے ساتھ شدید ترین لڑائیمیں مصروف ہیں۔
حماس نے اس نے اسبات پر زور دیا کہ فلسطینی اتھارٹی کے حکام کی طرف سے اشتعال انگیزی اورمجرمانہ سیاسیگرفتاریوں پر اصرار تمام قومی اپیلوں نظر انداز کرنا ہے جو ان کے خاتمے کا مطالبہ کرتےہیں۔
حماس نے کہا کہغرب اردن کے عوام اس وقت اسرائیلی فوج کی طرف سے مسلط کی گئی روز مرہ کی جارحیت کیوجہ سے زخم رسیدہ ہیں۔ فلسطینی اتھاررٹی انہیں مزید تکالیف سےدوچار کرنے کیمجرمانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
حماس کا کہناتھا کہ چند ماہ قبل قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں فلسطینیوں نے مفاہمتی عملآگے بڑھانے پر اتفاق کیا تھا مگر عملا فلسطینی اتھارٹی سیاسی بنیادوں پرگرفتاریوں کے ذریعے مفاہمتی عمل کو سبوتاژ کررہی ہے۔
خیال رہے کہ کلمنگل کو عباس ملیشیا نے غرب اردن کے مختلف شہروں میں گھر گھر تلاشی کی کارروائیوںمیں متعدد طلبا سمیت حماس کے حامیوں کو حراست میں لے لیا۔