مقبوضہ بیت المقدسپر اسرائیلی قبضے کے بعد محکمہ اوقاف کو مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کے دیگر مقامات کیمرمت میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ دوسری طرف تعمیراتی کمیٹی نے کہا ہے کہ اسرائیلیحکام کی طرف سے کمیٹی کے کام میں مداخلت کے ساتھ ساتھ اس کے کام پر پابندیاں عایدکی جا رہی ہیں۔
اردن کے زیرانتظاممسجد اقصیٰ کی تعمیرو مرمت کے ذمہ دار القدس اوقاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلمسجد اقصیٰ کے مرمتی کاموں میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
یروشلم اوقاف کی طرفسے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرائیلی مسجد اقصیٰ کے مرمتی کاموں میں رکاوٹ ڈالنے اور تاخیریحربے استعمال کرنے کے مکروہ ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل مسجداقصیٰ کے ہالوں، صحنوں اور 1333 سال قبل اموی دور میں تعمیر کردہ گنبد صخرہ میں مرمتمیں رخنہ اندازی کررہا ہے۔
مسجد اقصیٰ جو144 دونم کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے ایک اونچی پہاڑی پر واقع ہے اور یروشلم کے پرانےشہر کے قلب میں ٹھوس چٹانوں پر تعمیر کی گئی تھی۔
یہ چار سطحوں پر مشتملہے۔ پہلی سطح پانی کے راستوں کے لیے۔ دوسری زمین کے لیے ہے جس میں مروانی صحن واقعہے۔ تیسری قبلی نماز گاہ کے اوپر بنایا گیاہے، جب کہ گنبد صخرہ چوتھی سطح پر کھڑا کیا گیا ہے۔
مسجد اقصیٰ کو ٹھوسچٹانوں کے اوپر بڑے بڑے پتھروں سے بنایا گیا تھا، جو اسے طاقت، استحکام اور زلزلوںکے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے، لیکن اس کی وقتاً فوقتاً دیکھ بھال کےکام اور بڑے پتھروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سینسر لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی حکام اب تک اسے نصب کرنے سے روکتے ہیں۔
اگرچہ مسجد اقصیٰکی بحالی کے ذمہ دار مسجد کی عمارت کی پائیداری اور اس میں بحالی اور دیکھ بھال کےکاموں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہیں، لیکن وہ اسرائیلی پولیس کی جانب سے تعمیراتی اوربحالی کے سامان اور آلات کے داخلے میں رکاوٹ بننے کی شکایت کرتے ہیں۔