اسرائیلی زندانوںمیں پابند سلاسل ہزاروں مردو خواتین، بچے اور بزرگ ایک بار پھرعید کی خوشیوں سےاپنے پیاروں سے دور دشمن کی زندانوں میں گذارنے پر مجبور ہیں۔ دوسری طرف ان کےپیارے بھی قید بہن بھائیوں، بچوں اور بزرگوں سے دوری کی وجہ سے صدمے کی کیفیت میںعید منا رہے ہیں۔
فلسطینی وزارتبرائے امور اسیران ومحررین نے منگل کو عیدالاضحی کے موقع پر کہا کہ قابض ریاست کی جیلوںمیں تقریباً 5000 قیدی عید کی بابرکت فضا میں محرومیوں کی تلخی اور اہل خانہ اور دوستوںسے دور دشمن کی قید میں ہیں۔
وزارت اسیران نے بتایاکہ قیدیوں میں تقریباً 32 خواتین، 160 بچے اور عمر قید کی سزا پانے والے 560 قیدی شاملہیں، ان کے علاوہ تقریباً 400 ایسے قیدی بھی شامل ہیں جنہیں 20 سال سے زائد عرصے سےمسلسل پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ معاملہ یہیں پر نہیں رکتا بلکہ قابض جیل ریاست کی انتظامیہ جیلوں کے اندر قیدیوںکو ہراساں کرنے اور عید کے انعقاد میں خلل ڈالنے کی کوشش کر کے جیلوں کے اندر کسی بھیطرح کےعید کے ماحول کو پیدا کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ قیدیوں کو اجتماعیدعاؤں سے اور اپنے پیاروں سے رابطوں سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔
وزارت اسیران نے بہادرقیدیوں کو آزاد کرانے اور انہیں دشمن کی جیلوں سے نکالنے اور ان کی زنجیر توڑنے کےلیے تمام توانائیاں صرف کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔