کل پیر کو اسرائیلیقابض حکام نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 5623 نئے آبادکاری یونٹس کی تعمیر کی منظوریدی۔
منظوری میں 4291نئے سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر کے منصوبے، قابض ریاست کی منصوبہ بندی اور تعمیراتی مراحلکے ایک اعلی درجے کے مرحلے میں تعمیراتی منصوبوں کے نفاذ کے لیے ٹینڈر جاری کرنے سےپہلے جمع کرنا شامل ہے۔
اس میں حتمی منظوریاور ٹینڈرز کی تیاری سے پہلے اعتراضات سننے کے لیے سیشن کے انعقاد کے بعد منظوری کےلیے 1332 عمارتی منصوبے جمع کروانا بھی شامل ہے۔
اسرائیلی میڈیا کیرپورٹ کے مطابق 1000 نئے آبادکاری یونٹس کی منظوری دی گئی، جو کہ قابض حکومت نے گذشتہہفتے منظور کی تھی۔ ان میں زیادہ تر مکانات ایلی بستی میں تعمیر کیے جائیں گے جہاںگذشتہ ہفتے ایک مزاحمتی کارروائی میں چار یہودی آباد کار ہلاک ہوگئے تھے۔
منظوریوں کا اعلانشمالی مغربی کنارے میں بستیوں سے انخلاء کے قانون کے خاتمے کے بعد سامنے آیا ہے، جسکے بعد امریکی انتظامیہ نے اس اقدام کی وضاحت کے لیے واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر کوطلب کیا۔
فلسطینی علاقوںمیں یہودی آباد کاری کا یہ منصوبہ کئی سال میں اب تک کی سب سے بڑی اسکیم ہے۔
وزیراعظم بنجمن نیتنیاہو نے نابلس اور رام اللہ کے درمیان "ایلی” نامی بستی میں 2000 سیٹلمنٹیونٹس بنانے کے منصوبے کی تیاری کی ہدایت کی تھی۔ یہ فیصلہ اس کالونی میں چاریہودی آباد کاروں کی ہلاکت کے بعد کیا گیا۔