جمعه 15/نوامبر/2024

اندرون فلسطین، ایک لاکھ مسماری نوٹس،پانچ لاکھ پر تعمیرات پرپابندی

پیر 26-جون-2023

مقبوضہ فلسطین کےسنہ 1948ء کے علاقوں میں فلسطینیوں کے مکانات اور املاک کی مسماریکے ساتھ ساتھ ان کے گھروں کی تعمیر پر بڑے پیمانے پر عائد پابندیوں کے نئے اعدادوشمار سامنے آئے ہیں۔

مقبوضہ علاقے عارہمیں زمین اور مکانات کے دفاع کی کمیٹی کے عہدیداراحمد ملحم نے انکشاف کیا کہ سنہ 1948ء سے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے مکانات کومسمار کرنے کے 100000 اسرائیلی احکامات جاری گئے ہیں۔

ملحم نے کہا 48 زمینوںمیں 60 فیصد سے زیادہ فلسطینی گھروں کے پاس اجازت نامے نہیں ہیں۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ منصوبہ بندی کے مطابق ان کے قصبوں کے کوئی تفصیلی نقشے نہیں ہیں، کیونکہ قابضحکومتوں نے جان بوجھ کر فلسطینیوں کی آبادی والے تمام قصبوں کو نظر انداز کیا ہے اورایک مسلسل پالیسی کے تحت انہیں نقشوں میں شامل نہیں کیا۔

انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ مقبوضہ 48 علاقوں میں نصف ملین سے زائد فلسطینی عوام کو اسرائیلی سیاسیدرجہ بندی کے اعلیٰ ترین فیصلے کے ذریعے اپنی زمینوں پر مکانات کی تعمیر کے اجازت نامےکی منظوری سےمحروم کیا گیا ہے۔

مقبوضہ اراضی میںفلسطینیوں کی تعداد 17لاکھ ہے اور سابقہ تعداد کے مقابلے میں وہلوگ جو قابض ریاست اور اس کے اداروں کی خلافورزیوں سے متاثر نہیں ہوئے وہ کل تعداد کے ایک چوتھائی سے زیادہ نہیں ہو سکتے۔

ملحم کے مطابق جاریکردہ احکامات کے مطابق فلسطینیوں میں مسماری کی شرح 90 سے زیادہ ہے، جب کہ یہودیوںمیں خلاف ورزیوں کو قانونی حیثیت دی جاتی ہے۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ اسرائیل کے اندر 60 فیصد فلسطینیوں کے پاس ایک سینٹی میٹر اراضی بھی نہیں ہے،جب کہ قابض حکام یہ جانتے ہوئے کہ جن 100000 لوگوں کو مسمار کرنے کے احکامات جاریکیے گئے ہیں وہ ان کی اپنی زمینوں پر ہیں۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ مذکورہ بالا حالات اور پابندیوں نے تقریباً 5000 لوگوں کو بیرون ملک ہجرت کرنےپر مجبور کیا۔

وہ کہتے ہیں کہ’’ہم گھر میں فلسطینی ہونے کے ناطے، پڑھائی یا کام کی وجہ سے سفر کرتے ہیں اور پھرواپس آتے ہیں، لیکن جو لوگ تین سال قبل ہجرت کر گئے تھے واپس نہیں آئے۔‘‘

انہوں نے خبردار کیاکہ اگر فلسطینیوں پر اندرون شہرمیں جاری رہا تو تصادم سے کوئی بچ نہیں سکتا۔انہوںنے کہا کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے پلان کے تحت فلسطینی عرب آبادی کے ساتھ امتیازیبرتاؤ کررہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی