مقبوضہ فلسطین کےسنہ 1948ء علاقے طمرہ میں واقع شہرحیفا کی مرکزی قابض عدالت نے احتجاجکرنے والےفلسطینی مصطفی عواد کو 8 سال قید کی سزا سنائی۔
گذشتہ مئی کی 18 تاریخکو قابض عدالت نے طمرہ شہر سےتعلق رکھنے والے 21سالہ عواد کے خلاف فیصلہ سنانے کے لیے ایکخصوصی سیشن منعقد کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ عواد کو 18 کو ہونے والی سماعت میں سزاسنائی جائے گی۔
کیس کی سماعت کے دورانقابض ریاست کی طرف سے استغاثہ نے عدالت سے عواد کو 8 سے 11 سال کے درمیان کی مدت قیدکی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔
20 فروری 2023 کومجسٹریٹ عدالت نے عوادکو دہشت گردی اور مٹزپے ایویو کے ایک یہودی پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں سزاسنائی جب وہ اس وقت طمرا میں تھا۔
عواد کو مئی 2021میں مسجد ، اقصیٰ اور غزہ کی پٹی کی حمایت میں اندرون فلسطین کے شہروں پر آباد کاروں کے حملوں کیمذمت میں، مئی 2021 میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک میں گرفتار کیا گیا تھا۔
قابض ریاست کی عدالتیںسیکڑوں نوجوانوں کا ٹرائل کر رہی ہیں۔ انہیں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کےخلاف شروع کی گئی تحریک کے الزام میں قابض پولیس اور "شن بیٹ” کی جانب سےشروع کی گئی مہم کے دوران گرفتار کیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے اس مہم میں 2800 فلسطینیوں کو حراست میں لیا تھا۔