اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے نابلس کے جنوب میں واقع گاؤں عوریف میں انتہا پسند یہودی آبادکاروںکےہاتھوں مساجد کی بے حرمتی اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے اشتعال انگیز واقعات کیشدید مذمت کرتے ہوئےان واقعات کو اسرائیل کی سرکاری سرپرستی میں ہونے والے گھناؤنےجرم قرار دیا۔
حماس کی طرف سےجاری ایک بیان میں خبردار کیاگیا ہے کہ مساجد کی بے حرمتی اور قرآن پاک کی توہینغاصب صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں پر مسلط کی گئی مذہبی جنگ ہے اور اس کےتمام تر نتائج کی ذمہ داری صہیونی ریاست پر عاید ہوگی۔
حماس نے زور دےکر کہا کہ قابض فوج اور صیہونی حکومت کی حمایت یافتہ آبادکاروں کا وحشیانہ رویہ ہماریقوم کے جذبات کو مشتعل کرنے اور اس کے مقدسات کی غیرمسبوق توہین ہے۔
حماس نے اس بات پرزور دیا کہ مغربی کنارے میں آباد کار جتھوں کا مساجد کی بے حرمتی اور قرآن کو نذر آتشکرنا قابل مذمت نسل پرستانہ رویہ ہے۔ اس کےخلاف پوری فلسطینی قوم اور تمام اداروںکو متحد ہو کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ قابض صہیونی ریاست اور اس کے آباد کاروں فلسطینی مساجد اور مقدسات پرمسلط کی گئی مذہبی جنگ کے اثرات کیتمام ذمہ دار صہیونی حکومت پر عاید ہوتی ہے۔
گذشتہ بدھ کی سہ پہرسیکڑوں آباد کاروں نے ترمسعیا گاؤں پر حملہ کیا اور براہ راست گولیاں برسائیں، جس کےنتیجے میں ایک شہری شہید اورمتعدد افراد زخمیہوگئےتھے۔ یہودی بلوائیوں کے جلاؤ گھیراؤ میں درجنوں گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔
ویڈیو کلپس میں دکھایاگیا ہے کہ آباد کاروں نے ترمسعیا قصبے میں ایک مسجد پر حملہ کیا، کتوں سے اس کی بےحرمتی کی۔ پھر اس کی کھڑکیاں توڑ دیں اور قرآن پاک کے نسخے چاق کیے گئے۔
اس کے علاوہ متعددآباد کاروں نے شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے ضلع نابلس کے گاؤں عوریف کے خلاف جارحیتکے دوران ایک اسکول کو جلا دیا اور قرآن کے نسخے پھاڑے گئے۔