اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور جماعت کی قیادت کے وفدنے کل سوموار کی شامل تہران میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کےسیکرٹری جنرل علی اکبر احمدیان سے ملاقات کی۔اس ملاقات میں انہوں نے فلسطین اور خطےکی سیاسی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
حماس کی قیادت کےوفد میں الشیخ صالح العاروری اور ڈاکٹر محمد علی شامل ہیں۔ خلیل الحیا ، نزار عوض اللہ،محمد نصر اور تہران میں حماس کے مندوب خالد قدومی شامل ہیں۔
ھنیہ نے فلسطین کیموجودہ صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی۔ ملاقات میں انہوں نے غزہ کی صورت حال، اسرائیلی ناکہ بندی اوراسرائیل ریاست کی جارحیت پر مبنی پالیسی کے بارے میں بتایا۔
حماس کی قیادت نےبیت المقدس کے عوام کی استقامت، ان کے جہاداور ان کے مسجد اقصیٰ اور مقدسات کے دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہہماری قوم ہر محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔
ھنیہ نے مزاحمتی دھڑوںکے اتحاد اور ان کے مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے علاقائیاور بین الاقوامی منظر نامے میں فلسطینیوں کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا اور علاقائیتعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے واضح کیاکہ مزاحمت فروغ پذیر جب کہ دشمن زوال پذیر ہے۔ قابض دشمن اس وقت اندرونی اوربیرونی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے جب کہ فلسطینی مزاحمت کی حمایت کا دائرہ وسیع ہورہا ہے۔
حماس کے سربراہ نےاسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت پر مبنی موقف کو سراہا اورکہاکہ فلسطینی قوم اور حماس ایرانی قیادت اور قوم کی شکر گذار ہے جس نے پوری جراتکےساتھ فلسطینیوں کی حمایت میں ہر فورم پر آواز بلند کی ہے۔