مقامی ذرائع کے مطابق فلسطینی نوجوان کو پیر میں ربڑ کی گولی اس وقت لگی جب جنوبی نابلس کی بیتا میونسپلٹی پر اسرائیلی فوج نے دھاوا بولا تو مشتعل نوجوانوں کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوئی، خوفزدہ فوجیوں نے اس موقع پر اپنی جان بچانے کے لیے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
نماز فجر کے بعد اتوار کے روز جنوبی نابلس کی بیتا میونسپلٹی میں پرتشدد جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب اسرائیلی فوج کے زیر استعمال عسکری آلات نے الفوقا محلے پر دھاوا بولا اور انہوں نے اسرائیلی فوج پر پتھراؤ کرنے والے دسیوں نوجوانوں کو گرفتار کرنے کی غرض سے ان کا پیچھا کیا۔
ایک ملتی جلتی پیش رفت میں اسرائیلی فوج نے جنوبی نابلس کے فوجی ناکے پر صہیونی قید سے حال ہی میں رہائی پانے والے فلسطینی مجاہد کو دوبارہ گرفتار کر لیا۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی نابلس کی حوارہ میونسپلٹی میں اچانک ناکے لگانے شروع کر دیے۔ فوجیوں نے نابلس کے جنوب مغربی علاقے کے رہائشی اور النجاح نیشنل یونیورسٹی کے طالب علم اور اسرائیلی جیل سے حال ہی میں رہائی پانے والے ابراہیم مصطفیٰ عابد کو گرفتار کر لیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے بھاری نفری کے ہمراہ جنین اور اس میں فلسطینی مہاجرین کیمپوں کی جانب اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات کر دی جس کے بعد فلسطینی نوجوانوں اور فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطر آتشیں اسلحہ، ساؤنڈ بموں کا بے دریغ استعمال کیا، تاہم اس کارروائی میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔