دو فلسطینی انسانیحقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت کا پروگرام ان کے ارادوں اورجنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے کے ان کے ارادے کو ظاہر کر رہاہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ سابقہ قابض حکومتوں نے مقبوضہ بیت المقد میںنسلی تطہیر کی اور القدس کو یہودیانےکےلیے کام کیا اور موجودہ حکومت سب سب کچھ پہلے سے بڑھ کررہی ہے۔
یہ بات فلسطینی سینٹرفار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر راجی الصورانی اور المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹرعصام یونس کے درمیان انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک، ان کے نائب ندا الناشف کےساتھ ملاقات کے دوران سامنے آئی۔ انہوں نے منگل کو سوئٹرزلینڈ کے شہر جنیوا میں اقواممتحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر برائے مشرق وسطیٰ امورسےملاقات کی۔
الصورانی اور یونسنے نشاندہی کی کہ قابض حکومتوں نے دس لاکھ آباد کاروں کو مقبوضہ زمین میں منتقل کیا،زمینیں ضبط کیں، بستیاں قائم کیں، انہیں مستحکم کیا اور ان کی حفاظت کی، بائی پاس سڑکیںقائم کیں، قتل و غارت، جان بوجھ کر قتلعالم، ماورائے عدالت قتل، محاصرے اور متعدد جنگی حملے کئے۔ غزہ کی پٹی کو بار بارتاراج کیا اور نہتے فلسطینیوں کو مسلسل بے دردی کے ساتھ شہید کیا جا رہا ہے۔
دونوں انسانیحقوق کارکنوں نے ہائی کمشنر سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھہائی کمشنرکے دفتر کے ملازمین کو مقبوضہ علاقے میں داخل ہونے اور کام کرنے سے روکنےکے خلاف واضح عوامی موقف اختیار کریں اور عمان کے دفتر کو قبول نہ کریں۔
انہوں نے اس خاموشسفارتکاری کو مسترد کرنے اور اسرائیلی جرائم کے خلاف ہر فورم پر جرات مندانہ آوازبلند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
الصورنی اور یونسنے ہائی کمشنر سے مطالبہ کیا کہ وہ یہودی بستیوں اور آباد کاروں کی مدد کے لیے کامکرنے والی کمپنیوں کی فہرستیں شائع کرنے پر دوبارہ کام کریں۔