پنج شنبه 06/فوریه/2025

ایمنسٹی کا اسرائیل کے غزہ میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ

بدھ 14-جون-2023

انسانی حقوق کی عالمیتنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کے روز کہا ہے کہ گذشتہ ماہ غزہ پر کیے گئے اسرائیلیحملے ‘جنگی جرم’ کے زمرے میں آسکتے ہیں اور کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار گروہوں کےخلاف راکٹ فائر کرنے کے الزام کی بھی تحقیقات کی جانا چاہیے۔

غزہ میں اسرائیلیفوج اور جہادِاسلامی نے 9 سے 13 مئی تک ایک دوسرے پر شدید فائرنگ کی تھی جس میں عامشہریوں اور مزاحمت کاروں سمیت 35 فلسطینی شہید اور ایک سو سے زاید زخمی ہوگئے تھے۔

لندن میں قائم انسانیحقوق کے گروپ نے الزام عاید کیا ہے کہ اسرائیلی حملے "فوجی ضرورت کے بغیر””شہری آبادی کے خلاف اجتماعی سزا کی ایک شکل” کے مترادف ہیں۔

بیان میں فلسطینیمزاحمتی گروہوں پر اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے اندھا دھند راکٹ فائر کرنے کا بھیالزام عاید کیا گیا ہے جس کی ’جنگی جرائم‘ کے طور پر بھی تحقیقات کی جانی چاہیے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنلکا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں 2943 رہائشی یونٹوں کو نقصان پہنچا ہے۔انمیں 103 مکانات بھی شامل ہیں جو مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ اسرائیل نے بظاہر غیر متناسب فضائی حملے کیے جن میں بچوں سمیت فلسطینی شہریمارے گئے اور زخمی ہوئے۔ یہ ایک جنگی جرم ہے۔

2007ءمیں فلسطینی جماعت حماس کے غزہ پرکنٹرول کے کے بعد سے اسرائیل اور غزہ سے تعلق رکھنے والے مزاحمتی گروپوں نے متعدد جنگیںلڑی ہیں۔اسرائیلی فوج کے مطابق جنگ بندی کے نفاذ سے قبل 10 سے 13 مئی تک غزہ سے اسرائیلکی جانب 1230 سے زیادہ راکٹ داغے گئے تھے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنلکی مشرقِ اوسط اور شمالی افریقا کی ریجنل ڈائریکٹر ہیبا مورائف نے کہا کہ اسرائیل کیجانب سے فلسطینیوں کے خلاف بار بار کیے جانے والے جنگی جرائم اور غزہ کی پٹی کی 16سالہ غیر قانونی ناکا بندی کی وجہ سے مزید خلاف ورزیوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اورناانصافی کو دائمی بنا دیا جاتا ہے۔

فلسطینی تنظیم جہاداسلامی کے ترجمان نے ایمنسٹی کی اس رپورٹ کا خیر مقدم کرتا ہے۔بیان میں مزید کہا گیاہے کہ ہم اسرائیل کے فلسطینی عوام کے خلاف جرائم پراپنا دفاع کرنے کے لیے کردار اداکر رہے ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل، امریکا اور یورپی یونین نے جہاداسلامی کو دہشت گردگروپ قرار دے رکھا ہے۔

غزہ کی پٹی میں قریباً23 لاکھ فلسطینی رہتے ہیں جو حماس کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اسرائیل کی جبری بری، بحری اور فضائی ناکا بندی کا شکار ہے۔

مختصر لنک:

کاپی