مقبوضہ بیتالمقدس کی حمایت کے لیے سرگرم یورپی گروپ فار یروشلم نے کہا ہے کہ گروپ قابض ریاستاسرائیل میں حکمران لیکوڈ پارٹی کے اسرائیلی کنیسٹ کے رکن عمیت ھلیوی کے تیار کردہنئے بل کوسنجیدگی سے دیکھتا ہے اور مسجد اقصیٰ کی تقسیم کی سازش کو خطرناک پیش رفتقرار دیتا ہے۔
گروپ کی طرف سےجاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں مزید کہا گیا ہےکہ مسودہ قانون اسرائیلی پالیسیوں میں ایک اور اقدام کی نمائندگی کرتا ہے جس کی قیادتقابض ریاست میں فاشسٹ دائیں بازو کی حکومت کررہی ہے۔ اس سازش کا مقصد مسجد اقصیٰ پرغلبہ حاصل کرنا، نسل پرستی کو برقرار رکھنا اور تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیکرتے ہوئے مشرقی بیت المقدس کے تاریخی اسٹیٹس کو کو تبدیل کرنا ہے۔
یورپی سپورٹ گروپفار یروشلم نے نشاندہی کی کہ اس منصوبے کا خطرہ اس حقیقت میں مضمر ہے کہ یہ مسجد اقصیٰکو خصوصی طور پر القبلی مسجد کی عمارت کے طور پر دوبارہ متعین کرنا چاہتا ہے۔اسرائیل کی کوشش ہے کہ مسجد القبلی کو مسلمانوں کے لیے مختص کرکے مسجد اقصیٰ کےباقی تمام مقامات کو یہودیوں کے سپرد کرنا ہے۔
اس پر یہودیت اوراس طرح مذہبی، تاریخی اور قانونی حقائق کی خلاف ورزی کے طور پر مقامی تقسیم کو جاریرکھنا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کا 144دونم کا رقبہ اسلامی اوقاف اور مسجد اقصیٰ کا حصہ ہے جس پر کسی اور کا کوئی حقنہیں۔
گروپ نےخبردارکیا کہ اسرائیلی رکن کنیست کے ہاتھوں تیار کردہ مسودہ قانون خطرناک پیش رفتہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ اقدام ایک فاشسٹ حکومت کی پالیسیوں کی توسیع ہے جس نے گذشتہمہینوں کے دوران ڈی فیکٹو اقدامات میں اضافہ کیا ہے اور مسجد اقصیٰ میں زمانی اورمکانی تقسیم مسلط کرنے کی کوشش کی ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت القدس کے باشندوں کو مسجد اقصیٰ سےدور رکھ کر مسلمانوں کے مقدس مقام کو یہودیوں کے حوالے کرنا چاہتا ہے۔ القدس کےباشندوں کے خلاف نسلی تطہیر کا عمل جاری ہے۔
یروشلم کے لیے یورپیگروپ نے خبردار کیا کہ مسجد اقصیٰ اور اس کےفلسطینی اسلامی تشخص کو نشانہ بنانے والے کسی بھی اقدام سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور اس سے خطے میں استحکام اور سلامتی متاثر ہو گی۔