اقوام متحدہ کے تفتیشکار ایسے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں جو فرانسیسی شہریت رکھنے والے فلسطینی وکیل صلاح حموریکی ملک بدری میں ملوث افراد کے مستقبل کے ٹرائلز میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سینئرتفتیش کاروں کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ اس نے ان لوگوں کی فہرست تیار کی ہے جو ممکنہطور پر حموری کے زبردستی اخراج میں ملوث تھے، جن میں اسرائیل کی ’العال ایئر لائن‘بھی شامل ہے جو حموری کو ملک بدر کرنے کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔
قابض حکام نے 38 سالہ ایڈوکیٹ الحموری کو ان کے اور پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطینکے درمیان تعلق کے شبہ میں بغیر کسی الزام کے حراست میں لے لیا تھا۔
الحموری اس الزامکی تردید کرتے ہیں اور متعدد مقدمات میں اپنی بے گناہی کو ثابت کرچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی طرف سے مذمتی اقداممیں "اسرائیل سے وفاداری کی خلاف ورزی” کے الزام میں مقبوضہ بیت المقدس میںرہائش کا اجازت نامہ منسوخ کرنے کے بعد ملک بدر کر دیا گیا تھا۔ دوسری طرف اقواممتحدہ کے دفتربرائے انسانی حقوق نے اسرائیل کے اس اقدام کو "جنگی جرم”کے مترادف قرار دیا تھا۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوںکی صورتحال پر اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے ایک رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ حموریکی بے دخلی بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
سہ فریقی کمیشن کےایک رکن کرس سیڈوٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہمیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صلاححموری کے رہائشی اجازت نامے کی منسوخی اسرائیل کی ریاست سے وفاداری کی مبینہ خلاف ورزیکی بنیاد پر ایک جنگی جرم ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہاکہ "مقبوضہ علاقے میں محفوظ افراد سے وفاداری کا مطالبہ کرنا بین الاقوامی انسانیقانون کی قابل مذمت خلاف ورزی ہے۔”
سنہ 2021ء میں اپنےقیام کے بعد سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو اپنی دوسری رپورٹ میں کمیشن نےکہا کہ اس نے "ممکنہ مجرموں کی فہرست میں ایسے افراد کے بارے میں معلوماتشامل ہیں جو اس مجرمانہ واقعے کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں۔