فلسطینی ایوان صدرکے مشیر برائے القدس امور احمد الرویدی نےخبردار کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں تقریباً 22000 فلسطینی گھروں کو اسرائیلیقابض حکام کی جانب سے شہر کو یہودیانے کے منصوبے کے تحت مسمار کرنے کا خطرہ ہے۔
الرویدی نے فلسطینیریڈیو کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں ہر ماہ 30 سے40 مکانات اور سہولیات کی مسماری کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے پیچھے اسرائیلی منصوبے کا مقصد القدس میں فلسطینیآبادی کو بے دخل کرنے کی پالیسی کو تقویت دینا، ان کی تعداد کو فی الحال 42 فیصد سےکم کر کے 20 فیصد سے کم کرنا اور شہر میں آبادی کی ساخت کو تبدیل کرنا ہے۔
فلسطینی عہدیدار نےبتایا کہ اسرائیل کی مسماری کی پالیسی فی الحال یروشلم کے مشرق میں پرانے شہر اور اسکے آس پاس کے علاقوں پرمرکو ہے۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ مشرقی بیت المقدسمیں فلسطینیوں نے اپنی مرضی سے مکانات کی تعمیر شروع کی ہے فلسطینیوں کو شہر کے صرف12 فیصد رقبے پر تعمیرات کی اجازت ہے۔