زیر حراست افراد اورسابق زیر حراست امور کے کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ کینسر کے مرض میں مبتلا ولید دقہ کیصحت کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔انہیں اسرائیلی فوج نے مسلسل 38 سال سے قید کررکھا ہے۔ فلسطینی اسیران کمیشن نے ولید الدقہ کی فوری رہائی کی ضرورت پر زور دیتےہوئے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ ولید کی اس حالت میں جیل میں موت سوچا سمجھا قتلہوگا۔
اسیران کمیشن کے ترجمانحسن عبد ربہ نے ہفتے کے روز ایک پریس بیان کے دوران کہا کہ قیدی جس صحت کی حالت سےگذر رہا ہے وہ پیچیدہ اور مشکل ہے، بون میرو میں اس کے نایاب کینسر کی وجہ سے اور وہسانس کے مسائل کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ قابض حکام اس کی صورتحال کو نظر انداز کرنے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کی رہائی کے تماماقدامات کو مسترد کر رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ ابو دقّہ کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے بالکل وہی ہے جو العماری کیمپ سے تعلق رکھنےوالے ناصر ابو حمید کے ساتھ ہوا تھا، جو عسافہروفہ ہسپتال میں قید کے دوران علاج کیناکافی سہولیات کی وجہ سے شہید ہو گیا تھا۔
قیدی، دقّہ جن کیعمر 62 سال ہے کا تعلق 1948 کی زمینوں کے شہر مغربی باقہ سے ہے۔ اسے 25 مارچ 1986 سےحراست میں رکھا گیا ہے۔ اس کی تین بہنیں اور پانچ بھائی ہیں۔