آج جمعہ کے روز اسرائیلیپابندیوں کے باوجود ہزاروں فلسطینیوں نے قبلہ اول میںجمعہ کی نماز ادا کی۔
مقامی فلسطینی ذرائع نےبتایا کہ جمعہ کی علی الصبح سےاندرون فلسطین کےشہروں، غرب اردن اور القدس سے نمازیوں کی مسجداقصیٰ آمد کا سلسلہ شروعہوگیا تھا۔ اس موقعے پر قابض فوج اور پولیس کی جانب سے نمازیوں کو مسجداقصیٰ تک پہنچنے کے لیے جگہجگہ ناکے اور رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں روکنے کی مذموم کوشش کی گئی۔ انپابندیوں کے باوجود ایک لاکھ تیس ہزار سے زاید فلسطینی مسلمانوں نے مسجداقصیٰ میںجمعہ کی نماز ادا کی۔
اسرائیلی فوج نے فلسطینیشہریوں کو قبلہ اول میں داخل ہونے سے روکنےکی کوشش کی۔ قابض فوج کی طرف سے جمعہ کے روز یہودی آبادکاروں کو دھاوے میں سکیورٹی فراہم کیگئی اور فلسطینیوں کو مسجداقصیٰ میں داخل ہونے سے روکاگیا۔
ادھر باب العامود کے مقامپر اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اس کا نقابنوچ لیا اور اسے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔
مسجداقصیٰ میںنمازجمعہ کی امامت الشیخ محمدسلیم نے کرائی۔ جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ مسجداقصیٰ اور فلسطینی سرزمین کوغاصب صہیونی دشمن کی طرف سےلوٹ مار جیسے جرائم کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجداقصیٰ ایک بہت بڑی آزمائش ہے۔قابض دشمن کی طرف سے مسجداقصیٰ میں آنے والے نمازیوں کو تکلیفیں پہنچائیجاتی ہیں۔ انہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور مسجداقصیٰ اور بیت المقدس شہر سےبے دخل کیا جاتا ہے تاکہ صہیونی دشمن اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ مسجداقصیٰ اور القدس پربات چیت اورکسی قسم کا سمجھوتا قبول نہیں کیونکہ یہ دونوں مقامات صرف مسلمانوں کے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بیت المقدس کے باشندوں کو کسی بھی جگہ پر رہائش اختیار کرنے کا حق اوراسرائیل القدس کے باشندوں سے یہ حق نہیں چھین سکتا۔