سه شنبه 18/مارس/2025

اسرائیل نےایران کے خلاف طبل جنگ بجا دیا

بدھ 24-مئی-2023

اسرائیل کے وزیر اعظمبنیامین نیتن یاہو کے قومی سلامتی کے مشیر نے منگل کے روز ایران کے خلاف ‘کارروائی’کا امکان ظاہرکیا ہے مگر ایران کی نئی زیرزمین جوہری تنصیب کی کھدائی سے پیدا ہونےوالے کسی بھی فوری خطرے کو خارج از امکان قراردیا ہے۔

عالمی طاقتوں کی ایرانپر یورینیم افزودگی کی سرگرمیوں پر نئی پابندیوں اور بم بنانے کی صلاحیت رکھنے والےدیگر منصوبوں پر مذاکرات کی کوششیں اب تک بے نتیجہ رہی ہیں، جس کی وجہ سے اسرائیل ایکطویل عرصے سے ایران کی جوہری تنصیبات کے خلاف کارروائی کی دھمکیاں دے رہا ہے اور اسکا کہنا ہے کہ اگر سفارت کاری کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا تو وہ طاقت کا سہارا لےگا۔

اسرائیل کی مسلح افواجکے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حالیوی نے ایک سکیورٹی کانفرنس میں تقریر میں کہا کہ’’ایران نے یورینیم کو افزودہ کرنے کی صلاحیت میں پہلے سے کہیں زیادہ ترقی کی ہے،ابافق پر منفی پیش رفت ہو رہی ہے اور یہ (فوجی) کارروائی کا باعث بن سکتی ہے‘‘۔

انھوں نے یہ نہیںبتایا کہ یہ پیش رفت کیا ہوسکتی ہے اور نہ ہی یہ بتایا کہ کیا کارروائی کی جاسکتی ہےاور کس کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔

حالیوی نے ہرزلیہمیں بین الاقوامی سلامتی فورم سے خطاب میں اسرائیل کے اتحادی امریکا کی جانب اشارہکرتے ہوئے کہا کہ’’ ہمارے پاس صلاحیتیں ہیں اور دوسروں کے پاس بھی صلاحیتیں ہیں‘‘۔

ماہرین اس بات پرمنقسم ہیں کہ آیا اسرائیلی فوج ایران کی جوہری تنصیبات کو دیرپا نقصان پہنچانے کی صلاحیترکھتی ہے جو دور دراز، منتشر اور دفاعی ہیں۔ ایران نے جوہری بم کی تیاری سے انکار کیاہے اور کسی بھی حملے کا تباہ کن بدلہ لینے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ قیاس آرائیاں کیجا رہی ہیں کہ اسرائیل ایران کی سرحدوں پر واقع ممالک کو حملوں کے لیے اسپرنگ بورڈکے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔ چنان چہ ایران کے ہمسایہ ملک آذربائیجان نے اسرائیلکے مضبوط تعلقات کے باوجود اس خیال کو مسترد کر دیا۔

آذربائیجان کے نائبوزیر خارجہ فراز رضائیف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دوسرے ممالک کے تنازعاتیا مسائل میں مداخلت سے گریز کرتے ہیں، بشمول کچھ کارروائیوں یا مہم جوئی کے لیے اپنیسرزمین دینا۔

خبر رساں ادارے ایسوسیایٹڈ پریس (اے پی) نے پیر کے روز خبر دی ہے کہ ایران زغرس کے پہاڑوں میں ایک نئی زیرزمین تنصیب تعمیر کر رہا ہے۔ یہ تنصیب جولائی 2020 میں ہونے والے دھماکے اور آگ کیزد میں آنے والے نطنز کے قریب یورینیم سینٹری فیوجز مینوفیکچرنگ مرکز کا متبادل ہوگی۔

اسرائیل کے قومی سلامتیکے مشیر زاچی حانجبی نے کانفرنس میں کہا کہ زیرزمین تنصیبات پر زمین پر کی تنصیباتکے مقابلے میں حملہ کرنے کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے، جو یقینا آسان ہے۔ لیکن اس معاملےکے بارے میں جو کہا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ ایسی کوئی جگہ نہیں ہے جس تک رسائی ممکننہ ہو۔

ایران نے مذکورہ واقعہکے بعد 2021 میں اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے کچھ سینٹری فیوجز مینوفیکچرنگ ہالز کو’’نطنز کے قریب پہاڑی مرکز‘‘میں منتقل کرنے پر کام کر رہا ہے۔اس علاقے میں ایرانی انجینئرزطویل عرصے سے کھدائی کا کام کر رہے ہیں۔

حانجبی نے واضح طورپر اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی دھمکی دینے سے انکار کر دیا اور یہاں تک کہاس نے یہ تجویز بھی دی کہ اس کی ذمہ داری امریکا پرعاید ہوگی کیونکہ اس کے پاس بڑےپیمانے پر جی بی یو -43 / بم ہیں جو اسرائیل کے اسلحہ خانے میں نہیں ہیں۔

حانجبی نے مزید کہا:’’کسی بھی صورت میں نطنز کے قریب زیر زمین تنصیب مکمل ہونے سے کئی سال دور ہے‘‘۔انھوںنے کہا کہ اگرچہ واشنگٹن ایران کے ساتھ سفارت کاری کو ترجیح دیتا ہے لیکن اتحادیوںکو "آنکھ کے بدلے آنکھ” نظر آتی ہے اور آخری حربے کی فوجی کارروائی کے لیےممکنہ "سرخ لکیروں” میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔

مختصر لنک:

کاپی