اتوار کی شام صیہونیغاصب حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کی سازشوں کے سلسلے کو آگے بڑھاتےہوئے کئی خطرناک فیصلوں کی منظوری دی، جس سے خطے میں غصے اور کشیدگی میں مزیداضافہ ہوگا۔
عبرانی ویب سائٹ ’وائینیٹ‘ نے اسرائیلی وزیر سیاحت ہیم کاٹز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نےمسجد اقصیٰ سے متصل دیوار البراق کے قریب سرنگوںکی کھدائی کا بجٹ بڑھا کر 8 ملین شیکل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ اس کا تخمینہ صرف4 ملین لگایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہفیصلہ تاریخی طور پر اہم ہے اور اس کے دعوے کے مطابق اس علاقے اور اس کو یہودیانےکے اسرائیلی حکومت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
سیاق و سباق میں عبرانیچینل 7 نے وزارتی کمیٹی برائے عظیم تر یروشلم امور کی تشکیل کا انکشاف کیا، جس کی سربراہیمیر باروش کر رہے ہیں۔
انتہا پسند حکومتنے شہر کو یہودیانے کے مقصد سے نامعلوم منصوبوں سے متعلق فیصلے بھی کئے۔
اجلاس سے قبل عبرانیچینل 11 نے اطلاع دی کہ قابض حکومت مسجد اقصیٰ مبارک کے نیچے کھدائی کے کام میں مددکے لیے لاکھوں شیکل مختص کرنے کی منظوری دے گی۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ حکومت موجودہ سرنگوں کی دیکھ بھال کے علاوہ مسجد اقصیٰ کے نیچے کھدائی کے لیے17 ملین شیکل مختص کرنے کی منظوری دے گی۔
گزشتہ برسوں کے دوران،مسجد اقصیٰ کے نیچے صہیونی کھدائیوں کے خطرے کے بارے میں فلسطینی انتباہات کے باوجود مسجد کی بنیادوں کو کمزور کرنے کیسازش جاری رہی ہے۔
عبرانی اخبار”اسرائیل ٹوڈے” نے کہا ہے کہ قابض حکومت نے "یروشلم پر قبضے” کیسالگرہ کے موقع پر اپنے خصوصی اجلاس کے دوران یہودیوں کی شہر میں نقل مکانی کی حمایتاور حوصلہ افزائی کے لیے منظوری دے گی۔ اس منصوبے پر95 ملین شیکل کی رقم کا تخمینہلگایا گیا ہے۔
اسرائیل کے مرکزیادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 2018 سے اب تک 18000 یہودی شہر میں ہجرت کرچکے ہیں، تاہم ان میں سے تقریباً 30 فیصد نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اسے چھوڑ دیاہے۔
اس منصوبے میں نمائشوںکا انعقاد اور بیرون ملک سے القدس کے دوروں کا انعقاد، نیز نوجوان جوڑوں کے لیے ٹیکسمیں چھوٹ کا پیکج شامل ہے۔
دوسری طرف اسلامیاوقاف اورمقدس مقامات کی کونسل نے دیوار البراق کے علاقے میں قابض حکومت کے وزیرایتمار بن گویر اور یہودی آباد کاروں کےدھاے کی شدید مذمت کی۔