پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں کے دوران بے گناہ فلسطینیوں کی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان غزہ سمیت باقی مقبوضہ علاقوں کی صورت حال کا باریکی سے مشاہدہ کر رہا ہے۔
محکمہ خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا کہ ’پاکستان مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔‘
ترجمان نے زور دیا کہ ’اسرائیل اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق آزاد خودمختار فلسطین کا حامی ہے۔‘
14 مئی کو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پانچ روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد مصر کی ثالثی میں سیزفائر ہوا تھا۔
اس سیز فائر معاہدے سے قبل پانچ روز میں غزہ میں 33 افراد جان سے جا چکے تھے جبکہ اسرائیل میں بھی دو اموات ہوئی تھیں۔
مسجد اقصیٰ پر یہودی حملے قابل مذمت ہیں: یو اے ای
ادھر متحدہ عرب امارات نے بھی جمعرات کے روز یروشلم میں مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس کی حفاظت میں اسرائیلی حکومت کے ایک رکن، کنیسٹ کے ارکان اور انتہا پسندوں کی طرف سے دھاوے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے مسجد اقصیٰ کو مکمل تحفظ فراہم کرنے اور اس میں خطرناک اور اشتعال انگیز خلاف ورزیوں کو روکنے کی ضرورت کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کے مضبوط موقف کا اعادہ کیا۔
پانچ روز پر محیط یہ جھڑپیں اسرائیل اور فلسطینی گروپوں کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی کی تازہ ترین کڑی تھی۔
اس سے قبل بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان چار جنگیں ہو چکی ہیں جبکہ ان کے علاوہ چھوٹی چھوٹی جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں۔
وزارت خارجہ نے بین الاقوامی قانون اور موجودہ تاریخی صورتحال کے مطابق مقدس مقامات اور اوقاف کی دیکھ بھال میں اردن کے کردار کے احترام کی اہمیت پر زور دیا۔
وزارت خارجہ نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ کشیدگی کو روکیں اور خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کو بڑھانے کے لیے اقدامات نہ کریں۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے ان تمام اقدامات کو مسترد کرنے پر زور دیا جو بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی کا باعث بنتے ہیں اور خطرات میں اضافہ کرتے ہیں۔
امارات کی وزارت خارجہ نے مشرق وسطیٰ میں امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ ان غیر قانونی طریقوں کو ختم کرنے کی اہمیت پر زور دیا جو دو ریاستی حل تک پہنچنے اورمشرقی یروشلم کے دارالحکومت پرمشتمل 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے خطرہ ہیں۔