مقبوضہ بیت المقدس کی سرکردہ شخصیاتنے مسجد اقصیٰ میں موجودگی اور بندھن کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ”فلیگ مارچ” کو ناکام بنایا جا سکے۔ یہ متنازع فلیگ مارچ کل جمعرات کو منعقدہونے والا ہے۔
القدس کے محقق فخریابو دیاب نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اور یروشلم شہرمیں فلسطینی مسلمانوں کی موجودگی اسرائیلیاشتعال انگیز فلیگ مارچ کو روکنے اور مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کی کوشش کو ناکام بنانےاوراسے روکنے کا کا سب سے نمایاں عنصر ہے۔
فخری ابو دیاب نےتوجہ دلائی کہ بیت المقدس بالخصوص اور مقبوضہ اندرون فلسطین کے اندرونی علاقوں میںفلسطینیوں کی موجودگی کو یقینی بنانے کےلیے ہر وہ شخص جو مسجد اقصیٰ اور یروشلم شہرتک پہنچ سکتا ہے وہ قبلہ اول میں اپنی حاضری یقینی بنائے۔
انہوں نے زور دے کرکہا کہ مقدس مقامات کو حملوں سے بچانے کے لیے مسجد اقصیٰ کے ساتھ ربطایک شرعی اور قومی فریضہ ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اس وقت یہ مارچ قابض کی فوجی کارروائی میں ناکامی اور غزہ کی پٹی پر اس کی حالیہجارحیت کے بعد قابض ریاست کی فلسطینی معاشرےکو تقسیم کرنے ناکام سازش کے بعد منعقد کیا جا رہا ہے۔
ابو دیاب نے زور دےکر کہا کہ مسجد اقصیٰ پر قابض ریاست کی خیالی خودمختاری کو ناکام بنانے کے لیے موجودگیضروری ہے۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پربھی مہم چلائی جانی چاہیے۔
ابو دیاب نے کہا کہقابض نے جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں دسیوں ہزارکی بھاری موجودگی سے بچنے کے لیے جمعرات کو فلیگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔
اسی تناظر میں القدسانٹرنیشنل سنٹر کے سربراہ حسن خاطر نے اس بات کی تصدیق کی کہ یروشلم شہر یہودیت کیبے مثال ریاست کے سامنے ہے۔
خاطر نے وضاحت کیکہ یروشلم شہر اب فلیگ مارچ کی تیاری کے لیے فوجی بیرکوں میں تبدیل ہو رہا ہے۔
سوشل میڈیا کارکنوںنے جمعرات کو طلوع فجر کے وقت مسجد اقصیٰ میںفجر عظیم فجر کے احیاء کا مطالبہ کیا۔