انسانی حقوق کیعالمی تنظیم یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے اسرائیلی قابض فوج پرغزہ کی پٹی میں بمباری کے دوران انسانی حقوق اور عالمی قوانینکی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام عاید کیا ہے۔
انسانی حقوق گروپنے کہا ہے کہ کہا ہےکہ اسرائیلی قابض فوج نےغزہ کی پٹی پر اپنے مسلسل حملے میں متعدد شہریوں کو شہید کیا ہے۔ غزہ کی پٹی کی اہمبندرگاہوں کو بند کر دیا اور ادویات، طبی سامان سمیت انسانی امداد اور ایندھن کیسپلائی معطل ہوچکی ہے۔
جمعہ کو ایک پریسریلیز میں، یورو- میڈیٹیرینین آبزرویٹری نے کہا کہ اس نے 12 مئی بروز جمعہ رات 8 بجےتک کم از کم 10 شہریوں کے قتل کی قابض فوج کو ذمہ دار قرار دیا۔ اسرائیلی فوج نے انمقامات کو نشانہ بنایا جہاں وہ تھے۔
یورو میڈ مانیٹر نےاس بات کی تصدیق کی کہ قابض فوج اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کے پاس ایسے لوگوں کینوعیت اور شناخت کا تعین کرنے کے لیے کافی جدید تکنیکی طریقے موجود ہیں جو اسرائیلیفضائیہ کے حملوں کے براہ راست اثرات کے دائرے میں آتے ہیں۔ ان میں سمارٹ گولہ بارودکا استعمال بھی شامل ہے۔
اس نے اشارہ کیا کہاسرائیلی قابض فوج نےغزہ کی پٹی پر اپنے حملے میں بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوںاور قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی کی ہے۔ نہتے بچوں اور خواتین کو شہید کیا جا رہاہے اور گنجان آباد علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والےہتھیار استعمالکیے جا رہے ہیں۔
خیال رہےکہاسرائیلی فوج نے گذشتہ منگل کو غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کی تھی جس میں اب تک تیس سےزاید فلسطینی شہید اورایک سو سے زاید زخمی ہوچکے ہیں۔ شہداء اور زخمیوں میں زیادہتر بچے اور خواتین شامل ہیں جبکہ اسرائیلی فوج اسلامی جہاد کی عسکری قیادت کونشانہ بنا رہی ہے۔