فلسطینی وزارت صحتنے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض ریاست کی جانبسے بیت حانون گذرگاہ کی بندش سے 142 مریض اور ان کے ساتھی، جن میں سے زیادہ تر آنکولوجیکے مریض تھےمقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے ہسپتالوں میں علاج کے لیے جانے سےمحروم ہو گئے ہیں۔
بیت حانون گذرگاہکو ایک ایسے وقت میں بند کیا گیا ہے جب کل منگل کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پرچڑھائی کی جس کے نتیجے میں پندرہ فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔
منگل کو ایک بیانمیں وزارت صحت نے زور دیا کہ قابض ریاست کی طرف سے مریضوں کو خصوصی ہسپتالوں تک رسائیسے روکنا بین الاقوامی انسانی قانون اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ یہ قابض ریاست 18 ماہ سے زائد عرصے تکتشخیصی طبی آلات رکھنے اور ادویات اور طبی کاموں میں رکاوٹ ڈالنےکے بعد اب غزہ کےمریضوں کو ہسپتالوں تک رسائی سے محروم کردیا گیا ہے۔
وزارت صحت نے متعلقہحکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قابض حکام پر دباؤ ڈالیں تاکہ ریفر کیے گئے مریضوںکی جانیں بچانے کے لیے روانگی کی سہولت فراہم کی جائے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
غزہ کی پٹی کے خلافاپنی وسیع جارحیت کے ساتھ مل کر قابض افواج نے کارم شلوم کراسنگ اور بیت حناون چوکیکو بند کر دیا۔ المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس نے 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی انسانیاور زندگی کی حالت خراب ہونے سے خبردار کیا ہے۔
انہوں نے عالمی برادریسے مطالبہ کیا کہ وہ فعال طور پر مداخلت کرے اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے لیے احتسابکو عمل میں لائے۔
تقریباً 16 سال قبلغزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جارحیت اور محاصرے کو سخت کرنا ایک ایسے وقت میں سامنے آیاہے جب بنیادی خدمات کی شدید کمی کا سامنا ہے، کیونکہ جارحیت کے نتیجے میں زخمیوں کیتعداد اور پانی اور بجلی کے نیٹ ورک کی تباہی کے ساتھ اس کے بحران کو مزید بڑھا دیاہے۔ .