اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے رکن اور حماس شہداء، اسیران اور زخمیوں کے امور کےانچارج زاہر جبارین نے حماس اور قابض ریاست کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے بارے میںقابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیانات کی تردید کی ہے۔ .
جبارین نے الجزیرہمبشر کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ قابض حکومت جھوٹ بول رہی ہے اور قیدیوں کے تبادلےکی فائل میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ متواتر قابض حکومتیں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدےکے بارے میں گرفتار فوجیوں کے اہل خانہ سے جھوٹ بولتی ہیں۔ نیتن یاہو کے ان جھوٹوںمیں کوئی صداقت نہیں ہے جس کا وہ ہر بحران کے سامنے آنے کے بعد سہارا لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قابضریاست قیدیوں کے تبادلے کے معاملوخود تاخیر کا شکار کررہی ہے وہ اب بھی اپنی آزادیکی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو چیز تبادلے کے معاہدےکے نتیجے میں رکاوٹ بنتی ہے وہ قابض ریاست کی ہچکچاہٹ اور اس کے نتیجے پر پہنچنے کافیصلہ لینے میں عدم دلچسپی ہے۔
جبارین نے وضاحت کیکہ قیدیوں کے تبادلے کے کسی بھی معاہدے کے لیے ایک عمومی فریم ورک اور قیمت ہوتی ہے،نیتن یاہو اور اس کے بعد کی حکومتیں اسے ادا نہیں کرنا چاہتیں۔ برسوں پہلے، اس معاہدےمیں پیش رفت ہوئی تھی، لیکن قابض ریاست کی جانب سے قیمت ادا کرنے کے لیے تیار نہ ہونےکی وجہ سےیہ معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔
جبارین نے زور دےکر کہا کہ حماس کے دروازے ہر اس شخص کے لیے کھلے ہیں جو اس معاملے کو حل کرنےکی کوششکر سکتا ہے۔ بہت سے ثالثوں نے ہمارے دروازے کھٹکھٹائے جن میں سوئس، نارویجن، جرمن،ترکیہ، قطری اور مصری بھائی شامل ہیں۔