اسرائیلی فوج نےتازہ ریاستی دہشت گردی کے دوران ایک فلسطینی خاتون کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے والی خاتون کی شناخت ایمان زیادہ احمد عودہ کے نام سےکی گئی ہے جن کی عمر چھبیس سال ہے اور ان کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس سےہے۔
ایمان کی شہادتکے بعد کل جمعرات کو غرب اردن میں اسرائیلی فوج کی دہشت گردی میں شہید ہونے والےفلسطینیوں کی تعداد چار ہوگئی ہے۔
دوسری طرفاسرائیلی فوج نے اپنی ریاستی دہشت گردی پر پردہ ڈالنے کے لیے شہید خاتون پر چاقوحملے کا الزام عاید کیا ہے۔شہید ہونے والی خاتون تین بچوں کی ماں بتائی جاتی ہیں۔
عینی شاہدین نےبتایا کہ شہید ہونے والی خاتون کو زخمی حالت میں رفیدیا ہسپتال لے جایا گیا جہاںوہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ گولی لگنے کے بعد ہلال احمر کے طبیامدادی کرکن جائے وقوعہ پر پہنچے مگرقابض فوج نے انہیں تڑپتی خاتون کی مدد کرنے کیاجازت نہیں دی۔ شدید زخمی حالت میں زمین پر پڑی خاتون کو دو گھنٹے کے بعد ہسپتاللے جانے کی اجازت دی۔
فلسطینی وزارت صحتنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ایمان زیاد احمد عودہ قابض فوجیوں کی جانب سے حوارہ کے مقام پر سینے میںگولی مارنے سے شہید ہوئیں۔
وزارت صحت نے بتایاکہ شہیدہ کو انتہائی تشویشناک حالت میں رفیدیا سرکاری اسپتال پہنچایا گیا مگرکچھہی دیر میں اس کی شہادت کا اعلان کردیا گیا۔
عبرانی اخباریدیعوتاحرونوت کی ویب سائٹ پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ خاتون نے حوارہ کے قریب "اینابس”موڑ پر ایک آباد کار کو چاقو مارنے کی کوشش کی جس پر اسرائیلی فوجیوں نے اس پرگولی چلائی۔
مغربی کنارے میںفلسطینی عوام کے خلاف قابض فوج کے جرائم میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ کل جمعرات کواسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں کم سے کم تین فلسطینی مزاحمت کاروںسمیت چار فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔