مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی غاصب میونسپلٹی کے عملے نے اتوار کی صبح مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع قصبے سلوان کے البستان محلے پر دھاوا بولا اور میونسپلٹی میں تحقیقاتی یونٹ سے ملاقات کے لیے درجنوں مسماری کے نوٹس اور سمن تقسیم کیے۔
یہ اقدام اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ پڑوس میں القدس کے درجنوں خاندانوں کو اس سے قبل اجازت نامے کے بغیر مکابات تعمیر کرنے کے بہانے اپنے گھروں کی مسماری کے احکامات موصول ہو چکے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ان گھروں میں آباد شہریوں کے گھروں کو منہدم کرنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
سلوان میں دفاع اراضی کمیٹی کےرکن فخری ابو دیاب نے بتایا کہ قابض میونسپلٹی کے عملے نے پولیس اور خصوصی دستوں کے سخت پہرے میں البستان محلے پر دھاوا بول دیا اور درجنوں مکانات کو مسمار کرنے کے نوٹس بانٹنا شروع کر دیئے۔ شہریوں کو میونسپلٹی کے تفتیش کاروں کے سامنے نام نہاد "میونسپل انسپیکشن ڈیپارٹمنٹ” میں پیش ہونے کے بھی نوٹس جاری کیےگئے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ میونسپلٹی کے عملے نے محلے میں ان کے گھر پر دھاوا بولا اور ان سے اور اس کے بچوں کو مکان مسمار کرنے کے نوٹس، اور تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہونے کے لیے ایک سمن دیا۔ قابض حکام نے مکانات تصاویر بھی بنائیں تاکہ ان کی مسماری کے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
البستان محلہ مقبوضہ بیت المقدس کے مسجد اقصیٰ کے قریب ترین محلوں میں سے ایک ہے، یہ اس کی جنوبی دیوار سے صرف 300 میٹر کے فاصلے پر ہے اور یہ 70 دونم کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، اس لیے قابض حکام اسے نشانہ بنانے اور اس کی فلسطینی آبادی کو بے گھر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قابض میونسپلٹی نے بیت المقدس میں 22000 سے زیادہ مسماری کے احکامات جاری کیے، جن میں سلوان قصبے میں تقریباً 7000 احکامات بھی شامل ہیں۔