شام کے فلسطینیوں کے لیے ایکشن گروپ نے تصدیق کی ہے کہ اس وقت جمہوریہ سوڈان میں شام سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں کے 70 سے 80 خاندان موجود ہیں، جو فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان ہونے والی کشمکش کے نتیجے میں سنگین حالات سے دوچار ہیں۔
گروپ کے میڈیا ڈائریکٹر فائز ابو عید نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ شام سے سوڈان میں بے گھر ہونے والے فلسطینی خاندانوں کی تعداد غیر سرکاری اندازوں کے مطابق 100 خاندان تھی۔ یہ ملک میں سیاسی بحران کی وجہ سے کم ہوئی ہے اور فلسطینی پناہ گزین خاندان دوسرے افریقی ملکوں کی طرف نقل مکانی کرگئے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ان خاندانوں نے شام کے فلسطینیوں کے لیے ایکشن گروپ کے ذریعے ایک اپیل شروع کی، تاکہ انہیں نکالنے یا انہیں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے کام کیا جائے۔
ابو عید نے اس بات پر زور دیا کہ خاندانوں کو بجلی منقطع کرنے کے علاوہ ادویات، خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ خرطوم کے جن علاقوں میں وہ رہتے ہیں وہاں دونوں متحارب فوجیوں میں پرتشدد لڑائی جاری ہے۔
ورکنگ گروپ نے سوڈان میں فلسطینی نائب سفیر نزار الاخرس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شامی دستاویزات رکھنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کے پاس شام واپس جانے یا دارالحکومت خرطوم سے باہر محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کا انتخاب ہے کیونکہ ان کی نقل و حرکت سے متعلق مسائل ہیں۔
الاخرس نے سوڈان میں شام سے تعلق رکھنے والے فلسطینی خاندانوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے سفارت خانے اور اس کے کارکنان کی رضامندی کا اظہار کیا اور انھیں وہ تمام خدمات مہیا کرنے کی خواہش ظاہر کی جو انھیں محفوظ رکھنے کے لیے جھڑپوں اور گولہ باری سے بچنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔