اسرائیل کے سرکاریتجزیوں میں کہا گیا ہے کہ 13 مارچ 2023 کومجد کے مقام پر ہونے والے بمباریکے پیچھے مکمل طور پر لبنانی حزب اللہ کا ہاتھ ہے۔
قابض حکام کی سکیورٹیسروسز کے اندازوں کے مطابق اسرائیل اور لبنان کے درمیان سمندری سرحدوں کی حد بندیکرنے کے معاہدے اور مجد میں بمباری کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے، جس کا اشارہ پہلےبنجمن نیتن یاہو کی حکومت میں حکام نے دیا تھا۔
اسرائیلی سکیورٹیکے جائزوں کے مطابق حالیہ کشیدگی بہ شمول مجد چوک پر بمباری اور مسجد اقصیٰ پر حالیہحملوں کے بعد لبنان اور شام سے اسرائیلی مقامات پر راکٹ داغے جانے کا سرحدی حد بندیکے معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایک اندازے کےمطابق لبنان کی جنوبی سرحدوں پر "سکیورٹی بیریئر” کی تعمیر سے حزب اللہپر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے، جب کہ سرحدی علاقے میں سال کے آغاز سے ہی جھڑپیں ہوتیرہی ہیں۔
اسرائیلی سکیورٹیاسٹیبلشمنٹ کا خیال ہے کہ "حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی جرات کے باوجود ایسا لگتاہے کہ جنگ کے اس مرحلے میں نہ تو ہمیں اور نہ ہی دوسرے فریق کو کچھ فائدہ ہوگا ۔”
عبرانی اخبا معاریو نے اسسے قبل کہا تھا کہ جس شخص نے چند ہفتے قبل مجد میں دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کیاتھا اسے الیکٹرک سائیکل کے ذریعے منتقل کیا گیا تھا۔
معاریف کے مطابقمزاحمتی کارکنوں میں سے ایک لبنان سے دراندازی کرنے میں کامیابہوا اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں مجد کے مقام پر پہنچ کر دھماکہ خیز ڈیوائس نصبکر کے دھماکہ کر دیا جب کہ واپسی کے دوران لبنانی سرحد کے قریب قابض فوج کی گولیوںسے وہ شہید ہو گیا۔