اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کی قیادت نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مسلمان، عرب اور دوست ممالککے سفیروں کے اعزاز میں ایک افطار پروگرام کا اہتمام کیا۔ افطار پروگرام میں اس نےعرب اور اسلامی ممالک کے تقریباً 30 سفیروں اور نمائندوں اور متعدد دوست بیرونیممالک کے وزراء،ارکان پارلیمان اور قطر کی شوریٰ کونسل کے ارکان نے شرکت کی۔
مہمانوں کااستقبال حماس کے ایک اعلیٰ سطحی قیادت نے کیا۔ جس میں سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیلہنیہ، تحریک کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل اور پولیٹیکل بیورو کے اراکین موسیٰابو مرزوق، خلیل الحیہ، ماہر صلاح، عزت الرشق، محمد نزال، حسام بدران، سامی خاطر،مہارعبید اور ابو حسام مشعل شامل تھے۔
اپنے خطاب میں جماعتکے سربراہ نے 75 سال قبل وحشیانہ صیہونی قبضے کے نتیجے میں فلسطینی عوام کے ساتھہونے والی ناانصافیوں اور اس کی سرزمین اور مقدسات پر پے درپے حملوں کا احوال بیانکیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے 14رمضان المبارک کومسجد اقصیٰ پر ہونے والی یلغار فلسطینی مقدسات کے خلاف صہیونیریاست کے جرائم کا تسلسل ہے۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ فلسطینی عوام پر مظالم میں نہ صرف موجودہ حکومت بلکہ تمام اسرائیلیحکومتیں پیش پیش رہی ہیں۔ موجودہ اسرائیلی حکومت کی فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستیاور جرائم میں کوئی فرق نہیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ قابض ریاست کے جرائم کےخلاف لڑنے والے فلسطینی سات دہائیوں سے زیادہ کاعرصہ گزرنے کےباوجود ہر طرح کے شک و شبہ سے بالاتر ہیں کہ فلسطینی عوام باقی رہیں گے۔ انہیں نقشے سےہٹانا ناممکن ہےاوراندرون اور بیرون ملک فلسطینیوں کی ابھرتی ہوئی نسلیں زیادہپرعزم ہیں۔
تحریک کے سربراہنے کہا کہ حماس مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر پیشرفت کا مقابلہ کرنے اورتزویراتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تین راستوں پر عمل پیرا ہے۔ پہلا تصادم کی مستقبلتیاری، دوسرا، حقیقی قومی اتحاد کی تعمیراور تیسرا عرب اور اسلامی برادری اور دنیاکے آزاد لوگوں کے ساتھ ہم آہنگی اور مشاورت کو مضبوط کرنا ہے۔
اسماعیل ھنیہ نےتمام علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر سیاسی اور سفارتی حمایت کے لیے عرب اوراسلامی ممالک اور دنیا کے دوستوں سے اپنی خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے دنیا کےمختلف ممالک اور آزاد لوگوں کے ساتھ ہم آہنگی اور مشاورت کی اہمیت پر زور دیا۔