فلسطینی ایسوسی ایشنفار ہیومن رائٹس (گواہ) نے زور دے کر کہا ہے کہ "اویتار” بستی کے قریبآباد کاری کی حمایت میں مارچ میں اسرائیلی وزراء کی شرکت بین الاقوامی فوجداریعدالت کے سامنے انفرادی مجرمانہ ذمہ داری کو اپنے کندھوں پر ڈالنے کی راہ ہموارکرتی ہے۔
تنظیم نے مطالبہکیا کہ انہیں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اکسانے، ترغیب دینے اور آباد کاری کیمنصوبہ بندی کے جنگی جرم کے ارتکاب پر ان کے خلاف عالمی فوج داری عدالت میں مقدمہچلایا جائے۔
انسانی حقوق گروپنے وضاحت کی کہ یہ بستیاں بین الاقوامی اصولوں اور معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہیں،جن میں سے تازہ ترین قرارداد نمبر (2334) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے2016 میں جاری کی گئی تھی کی خلاف ورزی ہے۔ بیان میں مقبوضہ مغربی کنارے میں فوریاور مکمل طور پر بستیوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
بیان میں کہا گیاہے کہ مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں آباد کاروں کی تعداد 726000 تک پہنچ گئیہے، جنہیں 176 بستیوں اور 186 چھوٹی غیرقانونی بستیوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان میںسے دس 2022 کے دوران قائم کی گئیں۔ گذشتہبرس 83 یہودی آبادکاری منصوبوں کے دوران غرب اردن میں مزید 8288 نئے رہائشی فلیٹس کی تعمیر کیمنظوری دی گئی۔
بیان میںمزید کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی فوجداریعدالت کا روم قانون قابض طاقت کی طرف سے جنگی جرائم کے کمیشن کی درجہ بندی کرتا ہے۔