جمعه 15/نوامبر/2024

حماس کی غزہ کی مسیحی برادری کے القدس کے سفر پرپابندی کی مذمت

بدھ 12-اپریل-2023

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے صہیونی قابض حکام کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مسیحی شہریوںکو یروشلم میں "ایسٹر” کی تہوار میں شرکت کے لیے اپنے مقدس مقامات تکرسائی سے روکنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

خیال رہے کہگذشتہ روز اسرائیلی قابض حکام نے غزہ کی پٹی میں بسنے والے عیسائیوں کے القدس کےسفری پرمٹ منسوخ کردیے تھے جس کے بعد فلسطینی عوامی حلقوں کی طرف سے شدید غم وغصےکی لہر دوڑ گئی ہے۔

کل بدھ کے روز ایکپریس بیان میں تحریک نے صہیونی پابندی کے فیصلے کو نسلی امتیاز اور فلسطینیوں کیان کے مقدس مقامات تک رسائی کی آزادی پر پابندیاں، انہیں محروم کر کے بین الاقوامیانسانی قانون کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

حماس نے کہا کہ”اس فاشسٹ منظر کے سامنے جو تقریباً ہر سال دہرایا جاتا ہے ہم عالمی برادریکو اس کے تمام اداروں کے ساتھ اس کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کے سامنے رکھتےہیں کہ وہ فلسطینیوں کی ان کے مقدس مقامات تک رسائی کی آزادی کو یقینی بنائیں۔”

حماس نے بینالاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض حکام پر بین الاقوامی قوانین اور اصولوںکا احترام کرنے کے لیے دباؤ ڈالے جو مقبوضہ علاقوں کے شہریوں کو نقل و حرکت کیآزادی اور مذہبی رسومات پر عمل کرنے کی آزادی کی ضمانت دیتے ہیں۔

قبل ازیں اسلامککرسچن آرگنائزیشن فار دی سپورٹ آف یروشلم اینڈ ہولی سائیٹس نے قابض حکام کی جانبسے غزہ کی پٹی سے مسیحی شہریوں کو یروشلم شہر پہنچنے اور ایسٹر کے موقع پر اپنیمذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے پہلے جاری کیے گئے سینکڑوں اجازت ناموں کو منسوخکرنے کے فیصلے کی مذمت کی تھی۔

آرگنائزیشن نے بدھکے روز ایک بیان میں کہا کہ قابض ریاست کا یہ طریقہ کار عبادت کی آزادی کی سنگینخلاف ورزی ہے، جس سے فلسطینی شہریوں کو عبادت کی آزادی اور مذہبی مقامات تک رسائیکی اجازت دینے کے بارے میں قابض ریاست کی قلعی کھول رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی