امریکی سکیورٹیدستاویزات جو گزشتہ دو دنوں کے دوران سوشل میڈیا کے ذریعے افشا ہوئی تھیں اور امریکیمحکمہ دفاع (پینٹاگون) اور انصاف نے ان کے حوالے سے داخلی تحقیقات شروع کرنے کااعلان کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نے اس عرصے کے دوران قابضریاست کے ساتھ سکیورٹی ہم آہنگی برقرار رکھی تھی۔ حالانکہ رام اللہ اتھارٹی نے اسرائیلیریاست کے ساتھ سکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کےمطابق ڈسکارڈ پلیٹ فارم پر جس میں اکثر گیمرز اور آڈیو اور تحریری چیٹس شامل ہوتےہیں یہ لیکس شائع کی گئی ہیں۔
بعد میں یہ واضحہو گیا کہ لیکس میں سکیورٹی فائلوں کی ایک وسیع رینج کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ان فائلوںمیں چین ، یورپی یونین، نیز فلسطینی امور، اور یوکرینی جنگ میں اسرائیل کے کردار کےبارے میں بھی معلومات ہیں۔
ٹویٹر پر تفتیشیصحافی ایرک ٹولر کی ایک پوسٹ جو خود ڈسکارڈ پلیٹ فارم میں داخل ہوئے اور اسے حذفہونے سے پہلے لیک کو دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی دستاویزات میں سے ایک میںعقبہ سربراہی اجلاس کے بعد مغربی کنارے کی صورت حال کا سکیورٹی ریڈنگ بھی شامل ہے۔جو کہ حوارہ میں ایک فدائی حملے کےدوران ہوا۔ پھر رات کو آباد کاروں نے آتشیںاسلحے، لاٹھیوں اور مولوٹوف کاک ٹیلوں سے حملہ کیا۔
دستاویز میں واضحطور پر کہا گیا ہے کہ "فلسطینی مزاحمت کاروں کو تلاش کرنے کے لیے اسرائیلیاور فلسطینی کارروائیاں اب بھی جاری ہیں”۔ اس کے برعکس اتھارٹی کے حکام نےامریکی سکیورٹی دستاویز میں توقع کی گئی ہے کہ "مغربی کنارے میں بدامنی مزیدبڑھے گی۔ یہ کہ فلسطینی کارروائیاں اور آباد کاروں کے حملے جاری رہیں گے۔
اس تاریخ سے تقریباًایک ماہ قبل فلسطینی اتھارٹی نے 26 جنوری کو جنین میں ہونے والے قتل عام کے بعد جسکے نتیجے میں 10 فلسطینی مارے گئے تھےقابض ریاست کے ساتھ سکیورٹی کوآرڈینیشن ختمکرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس نے اس سمت میں رابطوں کی واپسی کا اعلان نہیں کیا۔