کل اتوار کو مقبوضہفلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری میں سرگرم تنظیموں نے غرب اردن میں خالی کیگئی ’اویتار‘ یہودی کالونی کی دوبارہ بحالی اور اس کی آباد کاری کے لیے ایک ریلینکالنے کا اعلان کیا ہے۔ اس احتجاجی ریلی میں 27 وزراء اور کنیسٹ کے اراکین نے بھی شرکت کریں گے۔
اس جلوس کے نکالےجانے کا مقصد نابلس کے جنوب میں، زعتراچوکی پر اور جبل ابو صبیح پر بنائی گئی "اویتار” یہودی کالونی بیتا کے قریبی قصبے کی زمینوں پر بنائیگئی ہے۔ اس بستی کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے انتہا پسند گروپ کام کررہے ہیں اورانہیں اسرائیلی حکومت کے کئی وزراء اور ارکان کنیسٹ کی بھی حمایت حاصل ہے۔
عبرانی چینل سیوننے اطلاع دی ہے کہ 7 وزراء نے مظاہرے میں اپنی شرکت کی تصدیق کی، جس کی قیادتانتہا پسند وزیر خزانہ بیزلیئل سموٹریچ اور انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی ایتماربن گویر کر رہے تھے، اس کے علاوہ دائیں بازو کے بیس ارکان کنیسٹ نے بھی ریلی میںشرکت کا اعلان کیا۔
چینل 7 نے شمالیمغربی کنارے میں بستیوں کے انچارج اہلکار یوسی داگان کے حوالے سے کہا کہ وہ مظاہرےمیں تمام سیاست دانوں کی شرکت کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہوہ آباد کاروں کو اویتار بستی میں واپس لاکر اپنے انتخابی پروگرام کو عملی جامہ پہنائیں۔ جو انہوں نے تقریباً دو سال قبلپچھلی حکومت کے ساتھ معاہدے پر خالی کی تھی۔
آباد کار اورمظاہرین "سول ایڈمنسٹریشن” کی جانب سے زمین کے سروے کے عمل کو مکمل کرنےکے بعد مذکورہ بالا بستی پر واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
آباد کاروں نے مئی2021 کے اوائل میں نابلس کے جنوب میں شمالی مغربی کنارے میں "اویتار”بستیقائم کی تھی۔ یہودیوں اس غاصبانہ کارروائی کےبعد اس علاقے میں اراضی کے مالکان اوردیگر شہریوں کی یہودی آباد کاروں کے خلاف جھڑپیں بھی ہوچکی ہیں۔ ان جھڑپوں میں کمسے کم چار فلسطینی شہید اور دسیوں زخمی ہوئے۔