پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے برآمدات کی اجازت کسی کو نہیں دی گئی اور اس معاملے کی تحقیقات بھی کی جائیں گی۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا یہ ردعمل پاکستانی نژاد یہودی فشیل بن خالد کی جانب سے اس دعوے کے بعد سامنے آیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی غذائی اشیا کی پہلی کھیپ اسرائیلی مارکیٹوں میں برآمد کی گئی ہے، جن میں خشک میوہ جات اور کچھ مصالحے شامل ہیں۔
انٹرویو میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’اس کی تحقیقات کر لیں گے لیکن ہماری حکومت نے کسی کو (اشیا اسرائیل برآمد کرنے کی) اجازت نہیں دی۔‘
انہوں نے کہا: ’معلوم یہ پڑ رہا ہے کہ پچھلی حکومت (سابق وزیراعظم عمران خان) نے کسی کو اجازت دی تھی ایسی، لیکن ہمارے نوٹس، معلومات اور انکوائری میں کوئی ایسی بات نہیں۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان ماضی میں اسرائیل سے روابط بڑھانے کے الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں بلکہ گذشتہ برس مئی میں ایک جلسے سے خطاب میں انہوں نے موجودہ اتحادی حکومت پر اسرائیل سے روابط کا الزام عائد کیا تھا۔
Congratulation to Me as a Pakistani
I exported first batch of Pakistan food products to Israel market
Dates Dry fruit Spice single container. My video@CMShehbaz @ImranKhanPTI @BBhuttoZardari @NawazSharifMNS @MaryamNSharif @betterpakistan @MiftahIsmail @tdap_official pic.twitter.com/l4KRqI4oet
Fishel BenKhald (@Jew_Pakistani) March 28 2023
ساحلی شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے فشیل نے رواں ہفتے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا: ’بطور پاکستانی مجھے مبارک ہو کہ میں نے پاکستان کی خوردنی اشیا کی پہلی کھیپ اسرائیل کی منڈی میں برآمد کی۔‘
تاہم فشیل نے یہ واضح نہیں کیا کہ پاکستان سے یہ اشیا کیسے اسرائیل برآمد کی گئیں۔
فشیل کی اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایک طرف جہاں بہت سے ٹوئٹر صارفین نے اس اقدام کی شدید مخالفت کی، وہیں چند ایک ایسے بھی تھے، جنہوں نے اسے سراہا اور فشیل کے اقدام کا خیر مقدم کیا۔
امریکن جیوش کانگریس نامی تنظیم نے اسرائیل اور پاکستان کے درمیان تجارت پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اس سے خطے میں خوشحالی کے مواقع بڑھانے کے امکانات بڑھے ہیں۔
بیان میں کہا گیا: ’اس تجارتی لین دین میں پاکستان کے کاروباری مرکز کراچی کے پاکستانی یہودی تاجر فیشل بن خلد اور بیت المقدس اور حیفا شہروں کے تین اسرائیلی تاجر شامل تھے۔