اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ]نے کل منگل کو ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس میں سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینیعلاقوں میں اسرائیلی فوج اور پولیس کو گھر پر چھاپوں کے لیے عدالت کے حکم کے بغیربراہ راست کارروائی کا اختیار ہوگا۔
اس نام نہاد بلمیں سنہ 48 کے مقبوضہ عربعلاقوں میں پولیس اور فوج کو چھاپہ مار کارروائیوں اور گھروں میں گھس کر تلاشیلینے اور فلسطینی عرب شہریوں کو گرفتار کرنے کا اختیار ہوگا اور اس کے لیے اسرائیلیقابض فوج کوعدالت سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
دوسری جانب فرنٹاور عرب الائنس فار چینج نے کل شام جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ کنیسیٹ کی پلینریاسمبلی نے منگل کو ایک مسودہ قانون کی منظوری دے دی جو پولیس کو عدالتی حکم کے بغیرگھروں میں گھس کر تلاشی لینے کا اختیار دے گا۔
چھاپہ مارکارروائی میں حصہ لینے کے لیے کوئی اخلاقی معیار نہیں ہوگا اور کوئی بھی اسرائیلیفوجی چاہے تو بغیر عدالتی اجازت کے چھاپہ مار سکےگا۔
کنیسٹ میں اس بلکی حمایت میں 20 ارکان ن ووٹ ڈالاجب کہ چھ نے اس کی مخالفت کی۔
عرب شہریوں کےنمائندہ اتحاد نے بیان میں کہا "ہم نے شروع سے ہی اس قانون کی مخالفت کیہے کیونکہ یہ فرد کے حقوق اور اس کی ذاتی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی کا باعث بنسکتا ہے۔”
انہوں نے نشاندہیکی کہ قانون کے مطابق "فاشسٹ بن جفیرکی طرف سے پولیس کو وسیع اختیارات دینےاورماورائے عدالت اقدامات کے اعلان کا حصہ ہے۔