کل منگل کی شامفلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے شہر بیتونیا میں کارپینٹریکی دکان میں ایک دھماکے کے نتیجے میں ایک کارکن جاں بحق ہوگیا۔
دوسری جانبفلسطینی اتھارٹی کی وفادار فورسز نے گھر گھر تلاشی کی مہم شروع کی جس میں سابق قیدیوںاور سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
شہری دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے شام چار بج کر 50منٹ پر بیتونیا میں کارپینٹری کی ایک دکان میں آگ لگنے کی اطلاع موصول ہوئی تھیاور جب عملہ اس مقام پر پہنچا تو انہیں ایک کارکن ملا جو دھماکے کے نتیجے میں وہشدید زخمی ہو گیا تھا اور اسے وہاں سے نکال کر جائے وقوعہ پر موجود طبی عملے کےحوالے کر دیا گیا۔
مقامی ذرائع کےمطابق بعد میں پتہ چلا کہ دھماکے کا نشانہ بننے والا 40 سالہ محمود زاید الطاویل اسپتال میں دم توڑ گیا۔ اس کا آبائیتعلق رام اللہ کے شمال میں واقع گاؤں ابو قش سے تھا۔
سول ڈیفنس نے بتایاکہ اس سائٹ پر گذشتہ سال جون کے مہینے میں ایک دھماکہ ہوا تھا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ سول ڈیفنس، پولیس اور حفاظتی سکیورٹی کی ایک ٹیم اس واقعہ کی تحقیقات کے طریقہکار کو مکمل کرنے کے لیے جائے وقوع پر موجود ہے۔
پولیٹیکل کمشنراور سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ترجمان میجر جنرل طلال دویکات نے کہا کہ سکیورٹی فورسزاس دھماکے کے چھان بین کررہی ہیں۔
دوسری طرف مقامیذرائع کے مطابق حکام کی بڑی تعداد نے علاقے میں پہنچ کر کارپینٹری کی دکان کے مالکحاجی منذر رحیب کو گرفتار کر لیا اور ان کی گرفتاری کی کوشش میں بیتونیا میں سابقسیاسی نظربند احمد ہریش کے گھر پر بھی دھاوا بول دیا۔
ذرائع نے بتایاکہ حکام نے سابق سیاسی نظربند احمد ہریش کے والد اور اس کے بھائی محمد کو ان کےگھر پر چھاپہ مارنے اور تلاشی لینے کے بعد گرفتار کیا۔
حکام نے سابق زیرحراست احمد ہریش کے سسر مفید ظلوم کو بھی گرفتار کر لیا۔