چهارشنبه 15/ژانویه/2025

احتجاج کے بعد نیتن یاھو نے متنازع عدالتی بل مؤخرکردیا

منگل 28-مارچ-2023

اسرائیلی وزیراعظمبنیامین نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات کے سخت منصوبہ پر فیصلہ اگلے ماہ تک ملتویکرنے کا اعلان کیا ہے۔انھیں خدشہ ہے کہ عدالتی اصلاحات کے متنازع بل پراسرائیل میںپیدا ہونے والابدترین قومی بحران ان کے اتحاد کو توڑ سکتا ہے یا تشدد کی شکل اختیارکر سکتا ہے۔

انھوں نے سوموارکو قوم سے خطاب میں کہا کہ ’’قومی ذمہ داری کے احساس کے تحت، ہمارے لوگوں میں پھوٹکو روکنے کی خواہش کے تحت، میں نے بل کی دوسری اور تیسری خواندگی کو روکنے کا فیصلہکیا ہے‘‘۔

انھوں نے مزیدکہا کہ وہ بل پر غورپارلیمان (الکنیست) کے اگلے اجلاس تک مؤخرکردیں گے۔یہ اجلاساپریل کے دوسرے پندرھواڑے میں شروع ہوگا۔

نیتن یاہو کی قیادتمیں حکمراں اتحاد میں شامل انتہائی دائیں بازو کی جماعت یہودی پاور نے بھی پارلیمانکے اگلے اجلاس تک بل کو مؤخر کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ تاخیرکسی بھی فریق کو کس حد تک مطمئن کرے گی یا اس بحران کو ٹھنڈا کرے گی۔

دائیں بازو کےاتحاد میں شامل سخت گیر، سلامتی کے وزیر ایتماربن غفیر نے کہا کہ انھوں نے پارلیمنٹکے اگلے اجلاس میں قانون سازی پیش کرنے کے وعدے کے بدلے میں اسے ملتوی کرنے پررضامندی ظاہر کی ہے۔

نیتن یاہو قانونیاصلاحات کے ذریعے عدالتی عمل پر پارلیمنٹ کا کنٹرول سخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیںجبکہ ان کے اس منصوبے کے مخالفین اسے جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں اور اس کےخلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کررہے ہیں۔اس قانون کے حامیوں بشمول انتہائیدائیں بازو کے فٹ بال شائقین نے جوابی مظاہروں کا وعدہ کیا ہے۔

اسرائیل میںمتنازع بل کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد تل ابیب کے نزدیک واقع بن گورین ہوائیاڈے کو پروازوں کی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہےاور بندرگاہوں، بینکوں،اسپتالوں اور طبی خدمات کے مراکز کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ قومیمزدور یونین کے سربراہ ہستادروت نے عدالتی اصلاحات کو روکنے کے لیے عام ہڑتال کیاپیل کی تھی۔

اسرائیل کے چیفآف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے پیر کے روز کہاکہ’’ہمیں ایسے دنوں کےبارے میں معلوم نہیں ہے کہ بیرونی خطرات پیدا ہو رہے ہیں جبکہ اندرون ملک طوفاناٹھ رہا ہے‘‘۔

نیتن یاہونے ٹویٹرپر ایک بیان میں دونوں فریقوں سے تشدد سے بچنے کا مطالبہ کیا تھا۔ وہ اپنے قومپرست مذہبی اتحاد کو متحد رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اتوار کوانھوں نے اپنےمنصوبوں کی مخالفت کرنے پر وزیر دفاع کو برطرف کردیا تھا۔ان کے اس اقدام کے خلافاسرائیل میں رات بھر بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔

اگرچہ نیتن یاہواور ان کے ہم نواؤں کا کہنا ہے کہ فعال ججوں پر قابو پانے اور منتخب حکومت اور عدلیہکے درمیان مناسب توازن قائم کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے، لیکن مخالفین اسےقانونی چیک اینڈ بیلنس کو کمزور کرنے اور اسرائیل کی جمہوریت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔

بن غفیراور وزیرخزانہبیزلیل سموٹریچ نے نیتن یاہو کے اتحاد کے اندرتناؤ کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہاس تبدیلی کو آگے بڑھایا جانا چاہیے۔ سموٹریچ نے اپنے حامیوں پرزوردیا کہ وہاحتجاج میں شامل ہوں اور کہا کہ ’’ہم انھیں ہماری آواز اور ہمارے ملک کو چوری کرنےکی اجازت نہیں دیں گے‘‘۔

مختصر لنک:

کاپی