اتوار کی شام مصرکے شہر شرم الشیخ میں ہونے والا سکیورٹی اجلاس ایک نئے معاہدے کے ساتھ ختم ہوا جسمیں فلسطین میں مزاحمتی صورتحال کو ختم کرنے اور مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئیمزاحمت کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی جب کہ اسی مقصد کے تحت چند ہفتے بعد ایک اوراجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
سکیورٹی اجلاس 26فروری کو عقبہ اردن میں ہونے والے مفاہمت کو آگے بڑھانے کی کوشش ہے۔ اس میں مصر،اردن، امریکا اور صیہونی قابض ریاست کے نمائندوں نے شرکت کی۔ فلسطینی عوام اور فلسطینیدھڑوں کی طرف سے مخالفت کےباوجود فلسطینی اتھارٹی نے شرم الشیخ کانفرنس میں شرکت کی۔
اجلاس کے اختتامکے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے مزاحمت اقدامات کے حوالےسے تشدد، اشتعال انگیزی، بیانات اور کارروائیوں کو کم کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیےایک نیا طریقہ کار وضع کرنے پر اتفاق کیا۔
حتمی بیان میںکہا گیا ہے کہ قابض حکومت اور فلسطینی اتھارٹی نے 3 سے 6 ماہ کی مدت کے لیے یکطرفہاقدامات کو ختم کرنے کے لیے فوری کارروائی کے اپنے مشترکہ عزم کی تجدید کی۔ اس میں اسرائیلکا یہ عزم بھی شامل ہے کہ وہ کسی بھی نئی یہودی بستی کی تعمیرنہیں کرے گا اور چارسے چھ ماہ کے لیے تعمیرات روک دےگا۔
اس بات پر زور دیاگیا کہ مغربی کنارے میں مزاحمت کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کو ختم کرنے کی کوشش میںاس فارمولے کے دائرہ کار میں اس طرح کی ملاقاتیں ہوتی رہیں گی۔
بیان میں اس باتپر زور دیا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور قابض انتظامیہ کے درمیان براہ راستمذاکرات کی بنیاد رکھی جائے۔