اسرائیل کے قابضفوجیوں نے جنوبی فلسطین کے”العراقیب” گاؤں کے خلاف اپنی جارحیت کا سلسلہجاری رکھا ہوا ہے اور قصبے کو 214 ویںمرتبہ بلڈوز کرکے ایک بار پھر بے آسرا خواتین اور بچوں کو کھلے آسمان تلے زندگیگذارنے پر مجبور کردیا ہے۔
گذشتہ ایک عشرےسے زاید عرصے سے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کا تواتر کے ساتھ نشانہ بننے والاالعراقیب گاؤں ایک بار پھر مرتبہ مسمار کردیا گیا۔ فلسطینی قصبے العراقیب کی مسماریکا سلسلہ جولائی 2010ء کے بعد سے جاری ہے اور اب تک اسے214 بار مسمار کیا جا چکا ہے۔ گذشتہ روز کی انہدامی کارروائی میں صہیونیفوجیوں نے العراقیب گائوں کے باشندوں کے عارضی خیمے بھی اکھاڑ پھینکے اوران کی کرسیاںاور خیموں میں موجود دیگر سامان بھی لوٹ لیا۔
خیال رہے کہالعراقیب گاؤں اور اس کے آس پاس کےعلاقوں پر صہیونی فوج نے سنہ 1948ء میں قیاماسرائیل کے وقت قبضہ کیا تھا۔ العراقیب کے مقامی عرب شہری سال ہا سال سے وہاں رہرہے ہیں۔ اسرائیلی فوج ماضی میں بھی انہیں وہاں سے نکالنے کے لیے ان پرحملے کرتیرہی ہے تاہم گذشتہ کئی سال سے العراقیب بستی میں عرب بدوؤں کی جھونپڑیاں مسمارکرنے کی ایک نئی مہم جاری ہے۔ اس مجرمانہ مہم میں اب تک اس قصبے کے مکانات اور شہریوںکے خیموں کو چوون مرتبہ ملیا میٹ کیا جا چکا ہے۔
جزیرہ نماء نقبسے مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کے روز یہودی فوج بلڈوزوں کےہمراہ قصبے میںداخل ہوئی اور چند منٹ میں گاؤں میں فلسطینیوں کی بنائی گئی تمام عارضی عمارتوںاور رہائش کے لیے نصب کیے گئے عارضی خیموں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ اس موقعپر مقامی آبادی نے صہیونی فوج کی جارحیت کےخلاف شدید احتجاج کیا اور کئی شہریوںنے اپنے خیموں سے باہر نکلنے سے انکار کردیا، جس پرصہیونی فوجیوں نے انہیں گھسیٹکر خیموں سے باہر نکالا اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ احتجاج کرنے والے مظلومشہریوں پر ربڑ کی گولیاں برسائی گئیں اور ان پراشک آور گیس کی شیلنگ کی گئی جس کےباعث کئی افراد دم گھٹنے سے متاثر ہوئے ہیں۔
ایک مقامی شہریعزیز صیاح الطوری نے میڈیا کو بتایا کہ صہیونی فوجی بھاری مشینری کے ہمراہ العراقیبمیں داخل ہوئے اور قصبے کے تمام مکانات اور خیموں کو ملبے کا ڈھیر بناتے گئے۔ صہیونی فوج اور بلڈوزوروں کے واپس جانے کے بعدمقامی شہری ایک مرتبہ پھر اپنے مسمار شدہ خیموں کے ملبے پر جمع ہوگئے تھے تاہم صہیونیپولیس اہلکار انہیں مسلسل وہاں سے پیچھے ہٹانے کے لیے ان پر حملے بھی جاری رکھےہوئے تھی۔
العراقیب گاوٗں میں22 فلسطینی خاندان آباد ہیں جو قیمتی اراضی کے مالک ہیں مگرصہیونی ریاست اس گاوٗںکو تسلیم نہیں کرتی اور اسے غیرقانونی آبادی قرار دیتی ہے۔
خیال رہے کہانسانی حقوق کی عالمی تنظیم”ایمنسٹی انٹرنیشنل” جزیرہ نما نقب میں قدیمعرب باشندوں کے خلاف جاری صہیونی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتےہوئے مکاناتمسماری کا سلسلہ فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرچکی ہے۔