صیہونی قابضافواج نے منگل کے روز مقبوضہ شہر بیت المقدس میں ایک فلسطینی شہری کا مکان مسمارکر دیا۔ یہ مکان ایک ایسےوقت میں مسمار کیا گیا ہے جب دوسری طرف القدس سے فلسطینیباشندوں کی جبری بے دخلی کی صہیونی پالیسی پرعمل جاری ہے۔
یروشلم کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض افواجنے بلڈوزر اور انجینیرنگ گاڑیوں کے ہمراہ مقبوضہ بیت المقدس کے قصبے ام طوبیٰ پردھاوا بولا اور محمد ابو طیر اور ان کی بہن کے مکان کو مسمار کرنے کا حکم دیتےہوئے بھاری مشینری کی مدد سے مکان مسمار کردیا۔ قابض حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہمکان اسرائیلی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر تعمیر کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایاکہ قابض فوج نے محمد ابراہیم ابو طیر اور ان کی بہن کے دو اپارٹمنٹس پر مشتمل مکانکو مسمار کردیا۔
شہری سامی ابو طیرنے کہا دونوں اپارٹمنٹس دو سال قبل بنائےگئے تھے اور ان میں 12 افراد رہائش پذیر تھے۔ ہر اپارٹمنٹ کا رقبہ 90 مربع میٹرہے۔
قابض اسرائیلیحکام نے بیت المقدس کی ایک سرکردہ خاتون رہ نما فاطمہ سالم کو الشیخ جراح محلے میں ان کے گھر کے ایک کمرے کو منہدم کرنےکا فیصلہ بھی سونپا۔ خیال رہے کہ فاطمہ سالم کو بیت المقدس سے بےدخل کیے جانے کاخطرہ ہے۔ وہ مسجد اقصیٰ کی مستقل نمازی ہیں اور اسرائیلی حکام انہیں مسجد اقصیٰ سےدورکرنا چاہتے ہیں۔
قابض فورسز نے سالمکے گھر کی مسماری کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے اسے خود گرانے کے لیے 21 دن کی مہلت دیہے بصورت دیگر قابض فورسز اسے مسمار کر دیں گی۔