اسرائیلی خفیہادارے ’موساد‘ کے سابق اسرائیلیاہلکار تمیر فردو نے اسرائیل کی اندرونی صورتحال کو "تباہ کن” اور” ریاست کے قیام کے بعد سے غیر مسبوق ” قرار دیا۔
فردو نے عبرانی چینل”12″ سے مزید کہا کہ "اسرائیل ایک انتہائی خطرناک مرحلے پر پہنچچکا ہے اور عدلیہ کے کردار کو دائیں بازو کی طرف سے کمزور کرنے کےبعد اس طرححکمرانی اور اس پر اجارہ داری قائم کرنے کے بعد، اندرونی رسہ کشی میں معاملات پوائنٹآف نوریٹرن پر پہنچ گئے ہیں۔ آمریت کی حکمرانی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔”
اس نے کہا کہ میںسترسال کی عمرکو پہنچ چکا ہوں اور اگر آج سے ایک دو سال پہلے کوئی مجھ سے ریاست کیحالت کے بارے میں بات کرتا تو میں اس پر یقین نہ کرتا کیونکہ میں نے سوچا بھی نہیںتھا کہ ہم اس مقام پر پہنچ جائیں گے۔ یہاں ہم جنگ آزادی کے بعد سب سے بڑے وجودیخطرے کو پہنچ رہے ہیں۔”
فردو نے کہا کہ”ریاست کی تباہی کے لیے جوہری بم کی ضرورت نہیں ہے” کسی ملک کو تباہ کرنے یا اسے فرقوں میں تقسیمکرنے کے لیے آپ کو ایرانیوں کی ضرورت نہیں ہے، آپ اس کام کو زیادہ پیشہ ورانہ طریقےسے انجام دے سکتے ہیں، جیسا کہ ہمارے ملک نے فیصلہ کیا ہے۔ خود تباہی کے نظام کیطرف بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ”واشنگٹن سے لے کر ایران، اور حزب اللہ اور حماس تک جو کچھ ہو رہا ہے ہر کوئیقریب سے اس کی پیروی کر رہا ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے اس سے بیرون ملک کمزوری کا پیغامجاتا ہے۔
عدلیہ پر قدغنلگانے والے قوانین کی سنگینی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم ایسے قوانین کی باتکر رہے ہیں جو عدلیہ کی بالادستی کو ختم کرتے ہیں اور اسے حکمراں جماعت کے ہاتھ کیکٹھ پتلی بنا دیتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم عدلیہ کی بالادستی کو ختم کرنے پرتلے ہوئے ہیں۔