اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے بیرون ملک شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا کہ "فلسطین میںجنگ بندی کے بارے میں بات کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم بنجمن نیتن یاہو کو اسرائیل کےایجنڈے کے مطابق تنازع فلسطین کو ختم کرنے کا موقع دیں۔”
مشعل نے منگل کواردن میں اسلامی تحریک کی طرف سے منعقدہ سمپوزیم میں "اسراء اور معراج کےسائے میں … حقیقت اور مطلوبہ فرض” کے عنوان سےخطاب میں قضیہ فلسطین کے حلکے اسرائیلی سازشی منصوبے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ جنگ بندی کا تقاضاہے کہ فلسطینی اپنے حق کے بارے میں خاموش رہیں اور مزاحمت نہ کریں، جب تک کہ اسرائیلیقابض ریاست کے لیے میدان خالی نہ کر دیا جائے اس کے بعد وہ جو چاہے کرے۔
خالد مشعل نے اسبات پر زور دیا کہ جنگ بندی ایک بڑا دھوکہ ہے جو صرف قابض ریاست کے لیے کام کرناہے۔ دشمن اپنے ایجنڈے، منصوبوں اوراسکیموں کو کم سے کم قیمت پر پاس کرنے کی کوششکرتا ہے۔ جنگ بندی دشمن کی سازش ہے۔ فلسطینی قوم اپنے حقوق کی جنگ جاری رکھے گی۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "قابض دشمن کسی کی پرواہ کیےبغیر فلسطینی عوام کے خلاف جرات کر رہا ہے، گھروں کو مسمار کر رہا ہے، اور پے درپے قتل عام کر رہا ہے۔”
انہوں نے خبردارکیا کہ قابض ریاست اردن اور اس کی مسجدالاقصیٰ کی سرپرستی کو نشانہ بناتا ہے۔جب عرب ماحول سے بندوق غائب ہوئی اور فلسطینیعوام کو اپنے ننگے سینوں کے ساتھ قوم کے حق کا دفاع کرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے تواس سے فلسطینیوں کو یہ حوصلہ ملتا ہے کہ فلسطینی تنہا اپنے حقوق کی جنگ لڑیں۔